زاد الفضل))وقال محمد بن عمرو: عن محمد بن إبراهيم، عن ابن عباس في قوله: ﴿لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة﴾ [الطلاق: 1] قال: ((الفاحشة المبينة ان تسفه على اهلها، فإذا فعلت ذلك فقد حل لهم إخراجها)).زَادَ الْفَضْلِ))وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: ﴿لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ﴾ [الطلاق: 1] قَالَ: ((الْفَاحِشَةُ الْمُبَيَّنَةُ أَنْ تَسْفَهَ عَلَى أَهْلِهَا، فَإِذَا فَعَلَتْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ إِخْرَاجُهَا)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ»”تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ ہی وہ نکلیں الا یہ کہ وہ کسی واضح بےحیائی کا ارتکاب کریں۔“ کی تفسیر میں فرمایا: «وَالْفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ» یہ کہ وہ اپنے اہل کے لیے رسوائی کا باعث بنے، پس جب وہ یہ کرے تو اس کا نکالنا ان کے لیے حلال ہو گا۔