اخبرنا محمد بن بشر، نا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن مجاهد،عن ابن عباس عن سجدة (صٓ) قال: توبة عبد، او توبة نبی، فامر اللٰه محمدا صلی اللٰه علیه وسلم ان یقتدی بهٖ.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ سَجْدَةِ (صٓ) قَالَ: تَوْبَةُ عَبْدٍ، اَوْ تَوْبَةُ نَبِیٍّ، فَاَمَرَ اللّٰهُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنْ یَّقْتَدِیَ بِهٖ.
مجاہد رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورہ ص کے سجدے کے بارے میں روایت کیا، انہوں نے کہا: بندے کی توبہ یا نبی کی توبہ ہے۔ پس اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ وہ اس کی اقتدا کریں۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الانبياء، باب واذكر عبدنا داود الخ، رقم: 3421. سنن ترمذي، ابواب السفر، باب السجده ص، رقم: 577. سنن كبري بيهقي: 319/2.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 585 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 585
فوائد: سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ: ﴿اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدَی اللّٰهُ فَبِهُدٰهُمُ اقْتَدِهْ﴾(الانعام:90) .... ”یہی لوگ ایسے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریق پر چلیے۔“ لہٰذا ہمیں بھی سجدہ کرنا چاہیے۔ جیسا کہ دوسری روایت سے سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے موقف کی وضاحت ہوتی ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، سورہ صٓ کا سجدہ لازم نہیں ہے۔ لیکن میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سجدہ کیا کرتے تھے۔ (بخاري، رقم: 1069۔ سنن ابي داود، رقم: 1409)