وقال قيس: عن طارق بن شهاب قال: لما قتل عمر قالت ام ايمن: اليوم وهي الإسلام قال: وكان سفيان ربما ذكر في حديث قيس قال: قل لها: لا تبكين، فقالت: إنما ابكي على خبر السماء قال إسحاق: نراه وهما من سفيان.وَقَالَ قَيْسٌ: عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ: لَمَّا قُتِلَ عُمَرُ قَالَتْ أُمُّ أَيْمَنَ: الْيَوْمَ وَهِيَ الْإِسْلَامُ قَالَ: وَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا ذُكِرَ فِي حَدِيثِ قَيْسٍ قَالَ: قُلْ لَهَا: لَا تَبْكِينَ، فَقَالَتْ: إِنَّمَا أَبْكِي عَلَى خَبَرِ السَّمَاءِ قَالَ إِسْحَاقُ: نَرَاهُ وَهْمًا مِنْ سُفْيَانَ.
طارق بن شہاب نے بیان کیا، جب عمر رضی اللہ عنہ شہید کر دئیے گئے، ام ایمن رضی اللہ عنہا نے کہا: ”آج اسلام کمزور ہو گیا۔“ راوی نے کہا: سفیان بسا اوقات حدیث قیس میں کہا کرتے تھے: انہوں نے کہا: ان (ام ایمن رضی اللہ عنہا) سے کہا گیا: آپ نہ روئیں، انہوں نے فرمایا: میں آسمان کی خبر پر روتی ہوں، اسحاق (راوی) نے کہا: ہم اسے سفیان کی طرف سے وہم سمجھتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «معجم كبير الطبراني: 56/25.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 567 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 567
فوائد: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں مشرق ومغرب تک توحید کا پرچم لہرایا اور بہت زیادہ فتوحات ہوئیں۔ اس کے بعد سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا جس کے ابتدائی چھ سالوں میں کافی فتوحات ہوئیں باقی چھ سال فتنوں کی نظر ہو گئے، اس کے بعد اسلام کو اس طرح کی طاقت نہ مل سکی جو سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تھی۔