اخبرنا النضر، نا شعبة، عن محمد بن جحادة، قال: سمعت ابا حازم، يقول: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه يقول: ((نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الإماء)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: ((نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «السابق»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 443 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 443
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا لونڈیوں سے بدکاری کرا کے مال حاصل کرنا حرام ہے۔ دور جاہلیت میں لوگ اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور کرتے تھے، اسلام نے نہایت سختی کے ساتھ اس کام سے روکا اور ایسی کمائی کو حرام قرار دیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَا تُکْرِهُوا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَاءِ اِِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَمَنْ یُّکْرِهُّنَّ فَاِِنَّ اللّٰهَ مِنْ بَعْدِ اِِکْرَاهِهِنَّ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ﴾(النور: 33).... ”تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو اور جو انہیں مجبور کر دے تو اللہ تعالیٰ ان پر جبر کے بعد بخش دینے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔“