اخبرنا وكيع، نا سعدان الجهني، عن ابي مجاهد، عن ابي مدلة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((الإمام العادل لا ترد دعوته)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْإِمَامُ الْعَادِلُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزہ دار کی دعا رد نہیں کی جاتی۔“
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 477/2. قال شعيب الارناوط: صحيح بطرقه وشواهد. مسند الشهاب، رقم: 230»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 412 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 412
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ روزہ دار کی دعا بھی رد نہیں ہوتی، افطاری کے وقت دعا کرنی چاہیے، کیونکہ وہ قبولیت کا وقت ہے۔ جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ لِلصَّائِمِ عِنْدَ فِطْرِهٖ لَدَعْوَةٌ مَا تُرَدُّ))(سنن ابن ماجة، رقم: 1753۔ اسناده صحیح) ”بے شک روزہ دار کی افطاری کے وقت ایک دعا ایسی ہوتی ہے جسے رد نہیں کیا جاتا۔“ سیدنا عبداللہ بن ابی ملیکہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کو روزہ افطار کرتے وقت یوں کہتے سنا: ((اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْیٍٔ اَنْ تَغْفِرَلِیْ))(سنن ابن ماجة، رقم: 1753) ....”اے اللہ! میں تجھ سے تیری ہر چیز پر وسعتِ رحمت کا سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے بخش دے۔“ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ: ((ثَلَاثُ دَعْوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ۔))”تین دعائیں قبول کی جاتی ہیں۔“ روزہ دار کی دعا، مظلوم کی دعا اور مسافر کی دعا۔ (صحیح الجامع الصغیر، رقم: 3030)