اخبرنا وکیع، نا سفیان،عن العلاء بن ابی العباس،عن ابی الطفیل، عن ابن عباس قال: کنا نسمی زمزم شباعة، ونزعم انها نعم العون علی العیال.اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا سُفْیَانُ،عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ اَبِی الْعَبَّاسِ،عَنْ اَبِی الطُّفَیْلِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کُنَّا نُسَمِّی زَمْزَمَ شَبَاعَةَ، وَنَزْعَمُ اَنَّهَا نِعْمَ الْعَوْنِ عَلَی الْعَیَالِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: ہم آب زم زم کو شباعہ (سیر کر دینے والا) کہا کرتے تھے، اور ہم کہتے تھے کہ وہ اہل و عیال پر بہترین مددگار ہے۔
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 390
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ زمزم کا پانی کھانے کا کھانا ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُ مَاءٍ عَلَی وَجْهِ الْاَرْضِ مَاءً زَمْزَمَ فِیْهِ طَعَامِ الطَّعْمِ وَشِفَاءُ السَّقْمِ۔))(مجمع الزوائد: 3؍ 286۔ رجاله صحیح) .... ”زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کا کھانا اور بیمار کی شفاء ہے۔“ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهٗ۔))(سنن دارقطنی: 2؍ 289)”زمزم کا پانی جس مقصد کے لیے پیا جائے وہی مقصد پورا ہوتا ہے۔“ (تفصیل کے لیے دیکھئے سیّدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ کہ وہ کسی دن مکہ میں صرف زمزم پر گزارہ کرتے رہے۔)(مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب فضائل ابی ذر، رقم: 2473)