اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة: انها قالت: يا رسول الله، إن بني ام سلمة في حجري، وليس لهم شيء إلا ما انفقت عليهم ولست بتاركيهم كذا وكذا افلي اجر إن انفقت عليهم؟ فقال: ((نعم،.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَنِي أُمِّ سَلَمَةَ فِي حِجْرِي، وَلَيْسَ لَهُمْ شَيْءٌ إِلَّا مَا أَنْفَقْتُ عَلَيْهِمْ وَلَسْتُ بِتَارِكِيهِمْ كَذَا وَكَذَا أَفَلِي أَجْرٌ إِنْ أَنْفَقْتُ عَلَيْهِمْ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ،.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوسلمہ کے بچے میری پرورش (کفالت) میں ہیں، کیا میرے لیے کفایت کرتا ہے کہ میں صدقہ میں سے ان پر خرچ کروں، اور میں ان پر خرچ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الزكاة على الزوج والا يتام فى الحجر، رقم: 1466. مسلم، كتاب الزكاة، باب فضل التفقة والصدقة الخ، رقم: 1000.»