الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 248
فوائد:
امام محمد بن یزید بن ماجہ رحمہ اللہ نے اس روایت کو ”بَابُ مَا جَاءَ فِیْ زِیَارَةِ قُبُوْرِ الْمُشْرِکِیْنَ“.... ”مشرکوں کی قبروں کی زیارت کرنا“ کے تحت نقل فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی قبروں کی زیارت کرنا بھی جائز ہے، کیونکہ قبروں کی زیارت کی وجہ سے انسان کو آخرت کی یاد آتی ہے۔
جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا، چنانچہ اب ان کی زیارت کیا کرو۔ بلا شبہ ان کی زیارت میں (موت کی) یاددہانی ہے۔“ (مسلم، رقم: 977)
مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کے لیے دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی﴾ (التوبة: 113) ”پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 248