اخبرنا النضر، نا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن قال: سمعت عبد الله بن محمد بن معن يحدث , عن بنت حارثة بن النعمان قالت: ((لقد رايتنا وإن تنورنا وتنور رسول الله صلى الله عليه وسلم لواحد وما تعلمت ق والقرآن إلا من في رسول الله صلى الله عليه وسلم، يخطب بها يوم الجمعة على المنبر)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ يُحَدِّثُ , عَنْ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ: ((لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَإِنَّ تَنُّورَنَا وَتَنُّورَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَاحِدٌ وَمَا تَعَلَّمْتُ ق وَالْقُرْآنِ إِلَّا مِنْ فِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَخْطُبُ بِهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ)).
حارثہ بن نعمان کی بیٹی نے فرمایا: میں نے دیکھا ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور ایک ہی تھا، میں نے سورہ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے (سن کر) سیکھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر اسے پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، رقم: 872. سنن ابوداود، رقم: 1100. سنن نسائي، رقم: 1411.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 218 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 218
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جمعہ کے خطبہ اور وعظ میں سورۂ قٓ کی تلاوت مسنون ہے۔ صحیح مسلم میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز میں سورۂ ”قٓ“ اور ”اقتربت الساعۃ“ پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم، کتاب صلاة العیدین، باب ما یقرأ به فی صلاة العیدین) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عیدین اور جمعہ میں پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ بڑے مجمعوں میں یہ سورت پڑھا کرتے تھے۔ کیونکہ اس میں ابتدائے خلق، بعث ونشور، معاد، قیام، حساب، جنت، دوزخ، ثواب وعتاب اور ترغیب وترہیب کا بیان ہے۔