اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن عبد الرحمن، مولى ام برثن، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: كتب الله الجمعة على من قبلنا فهدانا الله فاختلفوا فيه، فالناس لنا فيه تبع اليهود والنصارى.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى أُمِّ بُرْثُنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَتَبَ اللَّهُ الْجُمُعَةَ عَلَى مَنْ قَبْلَنَا فَهَدَانَا اللَّهُ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے ہم سے پہلے لوگوں پر جمعہ فرض کیا، اللہ نے ہماری راہنمائی کی اور انہوں نے اس میں اختلاف کیا، پس لوگ اس میں ہمارے پیچھے ہیں: یہود (ہفتہ) اور نصاریٰ (اتوار)۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجمعة، باب هداية هذه الامة ليوم الجمعة، رقم: 856. سنن نسائي، رقم: 1368. مسند احمد: 509/2.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 214 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 214
فوائد: ہفتے کے سات دنوں میں جمعے کا دن سب سے افضل ہے۔ اور امت محمدیہ سے پہلے باقی امتوں پر اس دن کو پیش کیا گیا لیکن انہوں نے اس کی عظمت کو نہ پہچانا۔ اور امت محمدیہ کو اللہ ذوالجلال نے جمعہ کے دن کو پہچاننے کی توفیق دی۔ کیونکہ اس دن بڑے بڑے کام ہوئے اور ہوں گے۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر ان دنوں میں جن میں سورج نکلتا ہے۔ جمعہ کا دن ہے کہ اسی میں آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی میں جنت میں گئے اور اسی میں وہاں سے نکلے اور قیامت نہ ہوگی مگر اسی دن۔ (مسلم، کتاب الجمعة، باب فضل یوم الجمعة) لہٰذا اس دن کو مسلمانوں کو اہمیت دینی چاہیے۔ بالخصوص نماز جمعہ کے لیے پورے اہتمام سے تیاری کر کے بروقت مسجد میں حاضری دی جائے۔