اخبرنا ابو الولید، نا زائدة بن قدامة، عن سماك بن حرب، عن عکرمةعن ابن عباس قال: کان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یصلی علٰی (الخمرة).اَخْبَرَنَا اَبُو الْوَلِیْدِ، نَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِکْرِمَةَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی عَلٰی (الْخَمُرَةِ).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے پتوں کی بنی ہوئی چٹائی پر نماز پڑھا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الصلاة، باب الصلاة على الخمرة: 381. سنن ابوداود، رقم: 656. سنن ترمذي، رقم: 331. سنن ابن ماجه، رقم: 1028. مسند احمد: 269/1. صحيح ابن خزيمه، رقم: 1007،»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 212 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 212
فوائد: مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا چھوٹی چٹائی پر نماز پڑھی جاسکتی ہے اور مذکورہ حدیث سے ان لوگوں کا بھی رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ سجدہ کے لیے زمین کی مٹی کا ہونا ضروری ہے۔ خمرہ چھوٹی چٹائی کو کہتے ہیں، وہ کھجور کی بھی ہوسکتی ہے کسی اور چیز کی بھی۔ (نیل الاوطار: 2؍ 129)