اخبرنا سفیان، عن عمرو بن دینار، عن ابن جریج، عن عطاء عن ابن عباس قال: اخر رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم العشاء ذات لیلة، فناداہ عمر: الصلاة فقد رقد النساء والوالدان، فخرج ورأسه یقطر، وهو یقول: انه الوقت، لولا ان اشق علٰی امتی.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَخَّرَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَلْعِشَاءَ ذَاتَ لَیْلَةٍ، فَنَادَاہٗ عُمَرُ: اَلصَّلَاةُ فَقَدْ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِاْلدَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهٗ یَقْطُرُ، وَهُوَ یَقُوْلُ: اِنَّهٗ الْوَقْتُ، لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء کو مؤخر کیا، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی: (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) نماز، خواتین اور بچے تو سو چکے، پس آپ باہر تشریف لائے جبکہ آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”(نماز عشاء کا) یہی وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب مواقيت الصلاة، باب النوم قبل العشاء الخ، رقم: 569. مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 642. سنن ابن خزيمه، رقم: 342. سنن كبري بيهقي: 449/1.»