اخبرنا وكيع، نا اسامة بن زيد، عن النعمان بن خربوذ قال: سمعت ام صبية الجهنية تقول: ((ربما اختلفت يدي ويد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الوضوء من الإناء الواحد)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ خَرَّبُوذٍ قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ صُبَيَّةَ الْجُهَنِيَّةَ تَقُولُ: ((رُبَّمَا اخْتَلَفَتْ يَدِي وَيَدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ الْإِنَاءِ الْوَاحِدِ)).
نعمان بن خربوذ نے بیان کیا، میں نے ام صبیہ جہنیہ رضی اللہ عنہا کو بیان کرتے ہوئے سنا: بسا اوقات ایک ہی برتن میں سے وضو کرتے ہوئے میرا ہاتھ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ایک دوسرے سے ٹکراتا۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضوء، باب وضو الرجل مع امراته الخ، رقم: 193. سنن ابوداود، كتاب الطهارة، باب الوضو بفضل وضو المراة، رقم: 78. مسند احمد: 366/6»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 112 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 112
فوائد: ممکن ہے مذکورہ بالا واقعہ پردہ کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہو یا ممکن ہے ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا رشتہ ہو جس کی وجہ سے پردہ واجب نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ ام صبیۃ کا اصل نام خولہ بنت قیس تھا۔