اخبرنا ابو عامر العقدي، نا ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي سفيان بن سعيد بن الاخنس، عن ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((توضئوا مما مست النار)).أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، نا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ)).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترم ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس چیز کو آگ نے چھوا ہو (آگ پر پکی ہو) اس (کے کھانے پینے) سے وضو کرو۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحيض، باب الوضوء مما مست النار، رقم: 352. سنن ابوداود، رقم: 194. سنن ترمذي، رقم: 79. سنن ابن ماجه، رقم: 485»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 109 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 109
فوائد: ایک دوسری حدیث میں ہے سیّدنا عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھاتے ہوئے دیکھا، پھر نماز کے لیے بلایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور چھری کو پھینک دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی لیکن وضو نہیں کیا۔ (بخاري، کتاب الوضوء، رقم: 208۔ اسی طرح دیکھئے حدیث نمبر: 652) بظاہر دونوں احادیث میں تعارض نظر آتا ہے۔ لیکن پہلی روایت منسوخ اور دوسری ناسخ ہے۔ جیسا کہ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو ترک کر دینا ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں معاملات میں سے آخری تھا۔ (سنن ابي داود، کتاب الطهارة، رقم: 192۔ سنن نسائي، رقم: 185۔ صحیح ابي داود، رقم: 177)