بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
20. باب الفرائض
20. فرائض (وراثت) کا بیان
२०. “ विरासत के नियम ”
حدیث نمبر: 817
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابي قلابة عن انس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏افرضكم زيد بن ثابت» . اخرجه احمد والاربعة سوى ابي داود وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم واعل بالإرسال.وعن أبي قلابة عن أنس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏أفرضكم زيد بن ثابت» . أخرجه أحمد والأربعة سوى أبي داود وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم وأعل بالإرسال.
سیدنا ابوقلابہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے زیادہ میراث کو جاننے والا زید بن ثابت ہے۔ اس حدیث کو احمد اور چاروں نے ماسوا ابوداؤد کے روایت کیا ہے۔ ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے لیکن اسے مرسل ہونے کی بنا پر معلول قرار دیا گیا ہے۔
हज़रत अबु क़लाबाह ने हज़रत अनस रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत की है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तुम में सब से अधिक विरासत को जानने वाला ज़ैद बिन साबित है।”
इस हदीस को अहमद और चारों ने सिवाए अबू दाऊद के रिवायत किया है। त्रिमीज़ी, इब्न हब्बान और हाकिम ने इसे सहीह ठहराया है लेकिन इसे मुरसल होने की बना पर मअलूल ठहराया गया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، المناقب، باب مناقب معاذ بن جبل، حديث:3790، 3791، وابن ماجه، المقدمة، حديث:154، والنسائي في الكبرٰي:5 /78، حديث:8287.»

Narrated Abu Qilabah on the authority of Anas (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "The most versed in the rules of inheritance among you is Zaid bin Thabit." [Reported by Ahmad and al-Arba'a except Abu Dawud. at-Tirmidhi, Ibn Hibban and al-Hakim graded it Sahih (authentic). However, it was considered defective due to being Mursal (missing link in the chain after the Tabi'i)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   جامع الترمذي3791أنس بن مالكأرحم أمتي بأمتي أبو بكر وأشدهم في أمر الله عمر وأصدقهم حياء عثمان وأقرؤهم لكتاب الله أبي بن كعب وأفرضهم زيد بن ثابت وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل لكل أمة أمينا وإن أمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح
   جامع الترمذي3790أنس بن مالكأرحم أمتي بأمتي أبو بكر وأشدهم في أمر الله عمر وأصدقهم حياء عثمان وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل وأفرضهم زيد بن ثابت وأقرؤهم أبي بن كعب ولكل أمة أمين وأمين هذه الأمة أبو عبيدة بن الجراح
   سنن ابن ماجه154أنس بن مالكأرحم أمتي بأمتي أبو بكر وأشدهم في دين الله عمر وأصدقهم حياء عثمان وأقضاهم علي بن أبي طالب وأقرؤهم لكتاب الله أبي بن كعب وأعلمهم بالحلال والحرام معاذ بن جبل وأفرضهم زيد بن ثابت لكل أمة أمينا وأمين هذه الأمة أبوعبيدة بن الجراح
   بلوغ المرام817أنس بن مالك أفرضكم زيد بن ثابت
   المعجم الصغير للطبراني876أنس بن مالك أرحم أمتي بأمتي أبو بكر ، وأرفق أمتي لأمتي عمر بن الخطاب ، وأصدق أمتي حياء عثمان ، وأقضى أمتي على بن أبى طالب ، وأعلمها بالحلال والحرام معاذ بن جبل يجيء يوم القيامة أمام العلماء برتوة ، وأقرأ أمتي أبى بن كعب ، وأفرضها زيد بن ثابت ، وقد أوتي عويمر عبادة ، يعني أبا الدرداء رضي الله عنهم أجمعين

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 817 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 817  
تخریج:
«أخرجه الترمذي، المناقب، باب مناقب معاذ بن جبل، حديث:3790، 3791، وابن ماجه، المقدمة، حديث:154، والنسائي في الكبرٰي:5 /78، حديث:8287.»
تشریح:
یہ دراصل ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔
مکمل روایت یوں ہے‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے امت پر سب سے زیادہ رحم دل اور شفیق انسان ابوبکر (رضی اللہ عنہ) ہیں ‘ دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر(رضی اللہ عنہ)‘ سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ)‘ سب سے بہتر فیصلے کرنے والے علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ)‘ کتاب اللہ کے سب سے اچھے قاری اُبی بن کعب (رضی اللہ عنہ)‘ حلال و حرام کا سب سے زیادہ علم رکھنے والے معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) اور علم میراث کے سب سے زیادہ ماہر زید بن ثابت (رضی اللہ عنہ) ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ علمائے اسلام نے میراث کے اختلافی مسائل میں عموماً حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی رائے قابل ترجیح قرار دی ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوقلابہ رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ قلابہ میں قاف کے نیچے کسرہ اور لام مخفف ہے۔
ان کا نام عبداللہ بن زید بن عمرو یا عامر جرمی بصری ہے۔
جلیل القدر تابعی‘ ثقہ اور فاضل آدمی ہیں۔
ان کی اکثر روایات میں ارسال ہوتا ہے۔
کتب ستہ کے راویوں میں سے ہیں۔
منصب قضا کو چھوڑ کر شام جاکر مقیم ہو گئے اور وہاں ۱۰۴ یا ۱۰۶ یا ۱۰۷ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 817   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3790  
´معاذ بن جبل، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہم کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں اور اللہ کے معاملہ میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں، اور سب سے زیادہ سچی حیاء والے عثمان بن عفان ہیں، اور حلال و حرام کے سب سے بڑے جانکار معاذ بن جبل ہیں، اور فرائض (میراث) کے سب سے زیادہ جاننے والے زید بن ثابت ہیں، اور سب سے بڑے قاری ابی بن کعب ہیں، اور ہر امت میں ایک امین ہوتا ہے اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3790]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
أمین یوں تو سارے صحابہ تھے،
مگر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ اس بات میں ممتاز تھے،
اس لیے ان کو (اَمِیْنُ الْاُمَّة) (آج کل کی اصطلاح میں پوری اُمّت کا جنرل سیکریٹری) کا لقب دیا،
اسی طرح بہت ساری اچھی صفات میں بہت سے صحابہ مشترک ہیں مگر کسی کسی کی خاص خصوصیت ہے کہ جس کی وجہ سے آپﷺ نے ان کواس صفت میں ممتا ز قرار دیا،
جیسے حیاء میں عثمان،
قضاء میں علی،
میراث میں زید بن ثابت اور قراء ت میں ابی بن کعب،
و غیرہم رضی اللہ عنہم،
(دیکھئے اگلی حدیث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3790   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.