وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ليس للقاتل من الميراث شيء» . رواه النسائي والدارقطني وقواه ابن عبد البر واعله النسائي. والصواب وقفه على عمرو.وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «ليس للقاتل من الميراث شيء» . رواه النسائي والدارقطني وقواه ابن عبد البر وأعله النسائي. والصواب وقفه على عمرو.
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قاتل کو مقتول کی میراث میں سے کچھ بھی نہیں ملتا۔“ اسے نسائی اور دارقطنی نے روایت کیا ہے اور ابن عبدالبر نے اسے قوی قرار دیا ہے۔ مگر نسائی نے اسے معلول کہا ہے۔ دراصل یہ روایت موقوف ہے یعنی عمرو پر موقوف ہونا صحیح کہا گیا ہے۔
हज़रत अमरो बिन शोएब रहम अल्लाह अपने पिता से और वह अपने दादा से रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “क़ातिल को मक़्तूल की विरासत में से कुछ भी नहीं मिलता।” इसे निसाई और दरक़ुतनी ने रिवायत किया है और इब्न अब्दुल बर्र ने इसे मज़बूत ठहराया है। मगर निसाई ने इसे मअलूल कहा है। अस्ल में ये रिवायत मोक़ूफ़ है यानी अमरो पर मोक़ूफ़ होना सहीह कहा गया है ।
Narrated 'Amr bin Shu'aib on his father's authority from his grandfather (RA):
Allah's Messenger (ﷺ) said: "One who kills a man cannot inherit anything from him." [Reported by an-Nasa'i and ad-Daraqutni. Ibn 'Abdul-Barr graded it Qawiy (strong), while an-Nasa'i declared it to be defective. The right opinion is that it is Mawquf (a saying of a Companion) from 'Umar].
تشریح: اس حدیث کی رو سے قاتل‘ مقتول کی میراث میں سے کچھ بھی وصول کرنے کا مستحق نہیں۔ اکثر اہل علم کی یہی رائے ہے کہ قتل عمد ہو یا قتل خطا‘ قاتل کو نہ اصل مال میں سے کچھ ملے گا اور نہ دیت میں سے‘ مگر امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر قتل خطا ہے تو قاتل کو دیت میں سے تو کچھ نہیں ملے گا‘ البتہ دوسرے مال میں سے میراث لے گا‘ لیکن اس موقف کی ہمیں کوئی دلیل نہیں ملی۔ واللّٰہ أعلم۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 814