بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
17. باب الوقف
17. وقف کا بیان
१७. “ समर्पित माल के नियम ”
حدیث نمبر: 785
Save to word مکررات اعراب Hindi
عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا مات ابن آدم انقطع عنه عمله إلا من ثلاث: صدقة جارية او علم ينتفع به او ولد صالح يدعو له» . رواه مسلم.عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏إذا مات ابن آدم انقطع عنه عمله إلا من ثلاث: صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يدعو له» . رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب انسان وفات پا جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر تین عمل ایسے ہیں جن کا اجر و ثواب اسے مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو، صالح اولاد جو مرنے والے کیلئے دعا کرے۔ (مسلم)
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जब इंसान मर जाता है तो उस का हर अमल ख़तम हो जाता है मगर तीन अमल ऐसे हैं जिन का बदला और सवाब उसे मरने के बाद भी मिलता रहता है। सदक़ा जरिया, वह ज्ञान जिस से लाभ उठाया जाता हो, नेक औलाद जो मरने वाले के लिये दुआ करे।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته، حديث:1631.»

Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "When a son of Adam (i.e. any human being) dies his deeds are discontinued, with three exceptions: Sadaqah, whose benefit is continuous; or knowledge from which benefit continues to be reaped, or a righteous child who supplicates for him." [Reported by Muslim].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 785 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 785  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته، حديث:1631.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد بھی مرنے والے کو بعض اعمال کا ثواب پہنچتا ہے۔
2. اس حدیث میں تین چیزوں کا ذکر ہے: ایک صدقہ جاریہ‘ ایسا صدقہ جس کو عوام کی بھلائی کے لیے وقف کر دیا جائے‘ مثلاً: سرائے تعمیر کرنا‘ کنواں کھدوانا‘ نل وغیرہ لگوانا‘ مساجد کی تعمیر کرانا‘ ہسپتال تعمیر کرانا‘ پل بنوانا‘ سڑک بنوانا۔
ان میں سے جو کام بھی وہ اپنی زندگی میں کر جائے وہ سب صدقہ جاریہ شمار ہوں گے۔
دوسرے علم‘ یعنی لوگوں کو دینی تعلیم دینا‘ دلوانا‘ طلباء کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا‘ تصنیف و تالیف اور درس و تدریس کا سلسلہ قائم کر جانا‘ مدارس کی تعمیر‘ دینی کتب کی طباعت و نشر و اشاعت کا بندوبست کرنا وغیرہ۔
تیسرے صالح اولاد‘ جس میں بیٹا‘ بیٹی‘ پوتا‘ پوتی‘ نواسا‘ نواسی وغیرہ کے علاوہ روحانی اولاد بھی شامل ہو سکتی ہے جسے علم دین سے آراستہ کیا‘ انھیں راہ راست اور صراط مستقیم کی روشنی دکھائی اور انھیں ہمیشہ ہمیشہ کے عذاب میں گرفتار ہونے سے بچا لیا۔
3.صالح اولاد مرنے والے کو اپنے نیک و صالح عمل کے ذریعے سے یاد رکھتی ہے اور اس کے لیے گناہوں کی معافی اور بلندیٔ درجات کی دعا کرتی ہے۔
یہ دراصل مرنے والے کے اپنے عمل کا ثمرہ اور نتیجہ ہے جو اسے مرنے کے بعد بھی ملتا ہے۔
اور یہ آیت ﴿ وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی﴾ کے خلاف نہیں بلکہ اس کے مطابق ہے کہ اسے اپنی سعی کی جزا ملتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 785   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.