بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
1. باب شروطه وما نهي عنه منه
1. بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام
१. “ व्यवसाय के नियम और वह व्यवसाय जो मना ( हराम ) हैं ”
حدیث نمبر: 670
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعنه قال: قلت: يا رسول الله! إني ابيع الإبل بالبقيع،‏‏‏‏ فابيع بالدنانير،‏‏‏‏ وآخذ الدراهم،‏‏‏‏ وابيع بالدراهم،‏‏‏‏ وآخذ الدنانير،‏‏‏‏ آخذ هذى من هذه،‏‏‏‏ واعطي هذه من هذا،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا باس ان تاخذها بسعر يومها ما لم تتفرقا وبينكما شيء» .‏‏‏‏ رواه الخمسة،‏‏‏‏ وصححه الحاكم.وعنه قال: قلت: يا رسول الله! إني أبيع الإبل بالبقيع،‏‏‏‏ فأبيع بالدنانير،‏‏‏‏ وآخذ الدراهم،‏‏‏‏ وأبيع بالدراهم،‏‏‏‏ وآخذ الدنانير،‏‏‏‏ آخذ هذى من هذه،‏‏‏‏ وأعطي هذه من هذا،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا بأس أن تأخذها بسعر يومها ما لم تتفرقا وبينكما شيء» .‏‏‏‏ رواه الخمسة،‏‏‏‏ وصححه الحاكم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! میں بقیع میں اونٹوں کی تجارت کرتا ہوں۔ دینار میں فروخت کر کے درہم وصول کرتا ہوں اور (کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ) میں فروخت تو درہم میں کرتا ہوں اور دینار وصول کرتا ہوں (یعنی) دینار کے بدلے میں درہم اور درہم کے بدلے میں دینار لیتا ہوں۔ اس کے عوض وہ لیتا ہوں اور اس کے بدلے میں یہ دیتا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اسی روز کے بھاؤ سے ان کا تبادلہ کر لو اور خرید و فروخت کرنے والوں کے ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے رقم کا کوئی حصہ کسی کے ذمہ باقی نہ رہے تو جائز ہے۔ اسے پانچوں نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से ही रिवायत है कि “मैं ने कहा की ऐ अल्लाह के रसूल ! मैं बक़ीअ में ऊँटों का व्यापार करता हूँ । दीनार में बेच कर के दरहम वसूल करता हूँ और (कभी ऐसा भी होता है कि) मैं बेचता तो दरहम में हूँ और दीनार वसूल करता हूँ (यानी) दीनार के बदले में दरहम और दरहम के बदले में दीनार लेता हूँ । इस के बदले में वह लेता हूँ और उस के बदले में ये देता हूँ ।” रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अगर उसी दिन के भाव पर उन का लेना देना कर लो और ख़रीदने और बेचने वालों के एक दूसरे से अलग होने से पहले पैसे का कोई भाग किसी के ज़िम्मे बाक़ी न रहे तो जायज़ है ।” इसे पांचों ने रिवायत किया है और हाकिम ने सहीह कहा है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب في اقتضاء الذهب من الورق، حديث:3354، والترمذي، البيوع، حديث:1242، والنسائي، البيوع، حديث:4586، وابن ماجه، التجارات، حديث: 2262، وأحمد:2 /139، والحاكم:2 /44.»

Narrated [Ibn 'Umar (RA)]: I said, "O Allah's Messenger, I sell camels at al-Baqi'. I sell for Dinars and take Dirhams (for them), and sell for Dirhams, and take Dinars (for them), I take this for that and give that for this (i.e. Dinars and Dirhams)." Allah's Messenger (ﷺ) replied, "There is no harm in taking them at the current rate so long as you do not separate leaving something still to be settled (from the exchange)." [Reported by al-Khamsah and al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   جامع الترمذي1242عبد الله بن عمرلا بأس به بالقيمة
   سنن أبي داود3354عبد الله بن عمرلا بأس أن تأخذها بسعر يومها ما لم تفترقا وبينكما شيء
   سنن ابن ماجه2262عبد الله بن عمرإذا أخذت أحدهما وأعطيت الآخر فلا تفارق صاحبك وبينك وبينه لبس
   بلوغ المرام670عبد الله بن عمر لا بأس أن تأخذها بسعر يومها ما لم تتفرقا وبينكما شيء

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 670 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 670  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في اقتضاء الذهب من الورق، حديث:3354، والترمذي، البيوع، حديث:1242، والنسائي، البيوع، حديث:4586، وابن ماجه، التجارات، حديث: 2262، وأحمد:2 /139، والحاكم:2 /44.»
تشریح:
یہ حدیث اس کی دلیل ہے کہ سونے چاندی کا تبادلہ اس صورت میں جائز ہے جبکہ دست بدست ہو اور پوری ادائیگی موقع پر ہو‘ ادھار نہ ہو۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 670   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3354  
´چاندی کے بدلے سونا لینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں بقیع میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں (اسے) دینار سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے درہم لیتا تھا اور درہم سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں اسے اس کے بدلے میں اور اسے اس کے بدلے میں الٹ پلٹ کر لیتا دیتا تھا، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تھے، میں نے کہا: اللہ کے رسول! ذرا سا میری عرض سن لیجئے: میں آپ سے پوچھتا ہوں: میں بقیع میں اونٹ بیچتا ہوں تو دینار سے بیچتا ہوں اور اس کے بدلے درہم لیتا ہوں اور درہم سے بیچتا ہوں اور دینار لیتا ہوں، ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3354]
فوائد ومسائل:
اس سے فائدہ ہوا کہ مختلف کرنسیوں کا تبادلہ کمی بیشی کے ساتھ جائز ہے۔
لیکن لازم ہے کہ بازار میں جاری اس روز کے نرخ سے ہو اور لین دین نقد ہو ادھار نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3354   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2262  
´چاندی کے بدلے سونا اور سونے کے بدلے چاندی لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اونٹ بیچا کرتا تھا، تو میں چاندی (جو قیمت میں ٹھہرتی) کے بدلے سونا لے لیتا، اور سونا (جو قیمت میں ٹھہرتا) کے بدلے چاندی لے لیتا، اور دینار درہم کے بدلے، اور درہم دینار کے بدلے لے لیتا تھا، پھر میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں پوچھا کہ ایسا کرنا کیسا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم دونوں میں سے ایک لے لو اور دوسرا دیدے تو اپنے ساتھی سے اس وقت تک جدا نہ ہو جب تک کہ حساب صاف نہ ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2262]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کسی چیز کا سودا دیناروں سے طے ہوا تھا، خریدار نے اس روز کی شرح تبادلہ کے مطابق اتنے دیناروں کے درہم ادا کر دیے تو یہ جائز ہے جبکہ ادائیگی اسی مجلس میں کر دی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2262   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1242  
´صرف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں بقیع کے بازار میں اونٹ بیچا کرتا تھا، میں دیناروں سے بیچتا تھا، اس کے بدلے چاندی لیتا تھا، اور چاندی سے بیچتا تھا اور اس کے بدلے دینار لیتا تھا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ حفصہ رضی الله عنہا کے گھر سے نکل رہے ہیں تو میں نے آپ سے اس کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا: قیمت کے ساتھ ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1242]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی سماک اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے اور تلقین کو قبول کرتے تھے،
ان کے ثقہ ساتھیوں نے اس کو ابن عمر رضی اللہ عنہما پر موقوف کیا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1242   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.