وعن جابر رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يكبر على جنائزنا اربعا ويقرا بفاتحة الكتاب في التكبيرة الاولى.رواه الشافعي بإسناد ضعيف.وعن جابر رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يكبر على جنائزنا أربعا ويقرأ بفاتحة الكتاب في التكبيرة الأولى.رواه الشافعي بإسناد ضعيف.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے جنازوں پرچار تکبیریں کہا کرتے تھے اور پہلی تکبیر میں سورۃ «فاتحه»(بھی) پڑھتے تھے۔ اسے شافعی نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔
हज़रत जाबिर रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम हमारे जनाज़ों पर चार तकबीरें कहा करते थे और पहली तकबीर में सूरत फ़ातेहा « الفاتحة » पढ़ते थे। इसे शाफ़ई ने ज़ईफ़ सनद से रिवायत किया है ।
تخریج الحدیث: «أخرجه الشافعي في الأم:1 /270 نحو المعني، وسنده ضعيف جدًا من أجل إبراهيم بن محمد بن أبي يحيي، ولكن الحديث صحيح لأن له شواهد صحيحة في صحيح البخاري، وغيره، انظر الحديث الآتي.»
Jabir (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) used to say four Takbirat over the dead, and would recite al-Fatihah in (after saying) the first (opening) Takbirat.’ Related by Ash-Shafi’i with a weak chain of narrators.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 455
فوائد و مسائل: ➊ اس روایت کی سند میں محمد بن عبداللہ بن عقیل ضعیف راوی ہے، جو حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتا ہے، البتہ اگلی حدیث اس کی موید اور شاہد ہے جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے اس طرف تحقیق و تخریج میں اشارہ کیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل ہے۔ بنابریں اس روایت اور آئندہ آنے والی روایت دونوں سے ثابت ہوا کہ نماز جنازہ کی پہلی تکبیر کے بعد سورہ فاتحہ پڑھنا مسنون ہے، اب یہ کہنا کہ قرأت کی نیت سے نہ پڑھے بلکہ صرف دعا کی نیت سے پڑھے، محض ایسی تاویل ہے جس کی کوئی شرعی دلیل نہیں۔ ➋ سنن نسائی کی ایک روایت میں سورہ فاتحہ کے ساتھ ایک اور سورت پڑھنے کا ذکر بھی مروی ہے۔ [سنن النسائي، الجنائز، باب الدعاء، حديث: 1989] امام شافعی رحمہ الله اور امام احمد رحمہ الله کے نزدیک تو سورہ فاتحہ کا نماز جنازہ میں پڑھنا واجب ہے۔ اور بعض حضرات اس کی مشروعیت کے قائل نہیں۔ مگر اس کی عدم مشروعیت پر کوئی صحیح دلیل نہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 455