بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
جنازے کے مسائل
जनाज़े के नियम
1. (أحاديث في الجنائز)
1. (جنازے کے متعلق احادیث)
१. “ जनाज़े के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 442
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن علي رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا تغالوا في الكفن فإنه يسلب سلبا سريعا» . رواه ابو داود.وعن علي رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏لا تغالوا في الكفن فإنه يسلب سلبا سريعا» . رواه أبو داود.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ (بہت) قیمتی کفن نہ دیا کرو۔ وہ تو بہت جلد بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ (ابوداؤد)
हज़रत अली रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत है कि मैं ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को कहते सुना कि “बहुमूल्य कफ़न न दिया करो । वह तो बहुत जल्दी पुराना हो जाता है ।” (अबू दाऊद)

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجنائز، باب كراهية المغالاة في الكفن، حديث:3154.* عمروبن هاشم الجنبي لين الحديث، أفرط فيه ابن حبان (تقريب)، وابن أبي خالد عنعن، وفيه علة أخري.»

‘AIi (RAA) narrated, ‘l heard the Messenger of Allah (ﷺ) say, “Do not be extravagant in shrouding (i.e. do not spend too much money on them) for it will decay quickly.” Related by Abu Dawud.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن أبي داود3154علي بن أبي طالبلا تغالوا في الكفن فإنه يسلبه سلبا سريعا
   بلوغ المرام442علي بن أبي طالب‏‏‏‏لا تغالوا في الكفن فإنه يسلب سلبا سريعا

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 442 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 442  
لغوی تشریح:
«لَا تُغَالُوا» «مغالاة» سے ماخوذ ہونے کی صورت میں تا اور لام دونوں مضمون ہوں گے، یا «تَغَالِي» سے ہے اور اس صورت میں ایک تا محذوف ہوگی نیز تا اور لام دونوں پر زبر ہو گی۔ اس سے مراد اسراف اور قیمت میں زیادتی کرنا ہے۔
«يُسْلَبُ» صیغہ مجہول۔ بوسیدہ ہونے سے کنایہ ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اچھا کفن دینے کے بارے میں جو حکم دیا گیا ہے اس سے مراد سفید صاف ستھرا کھلا اور ساتر ہونا ہے۔ درمیانی قیمت کا ہو، بہت گھٹیا اور ناقص نہ ہو، اس سے مراد اسراف و فضول خرچی نہیں ہے۔

فائدہ: بہت قیمتی کفن کی میت کو ضرورت ہی نہیں کیونکہ اسے دیر یا سویر بوسیدہ ہو جانا ہے۔ یہ روایت سنداً ضعیف ہے مگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا وفات کے وقت کا فرمان اس کو موید ہے کہ میری چادروں کو دھو کر مجھے انھی میں کفن دینا کیونکہ زندہ آدمی نئے لباس کا میت سے زیادہ حقدار ہوتا ہے۔ [صحيح البخاري، الجنائز، باب موت يوم الائنين، حديث: 1387]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 442   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3154  
´کفن مہنگا بنانا مکروہ ہے۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کفن میں میرے لیے قیمتی کپڑا استعمال نہ کرنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: کفن میں غلو نہ کرو کیونکہ جلد ہی وہ اس سے چھین لیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3154]
فوائد ومسائل:
روایت ضعیف ہے۔
بہرحال کفن مہنگا بنانا ناجائز ہی ہے۔
نیز اس میں مال کا اسراف بھی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3154   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.