تخریج: «أخرجه مسلم، الجمعة، باب تخفيف الصلاة والخطبة، حديث:872.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبۂجمعہ میں سامعین کو قرآن مجید سنانا اور سمجھانا چاہیے۔
2. اس حدیث میں وارد ہے کہ آپ نے عموماً سورۂ قٓ خطبۂجمعہ میں تلاوت فرمائی‘ یہاں تک کہ حضرت ام ہشام رضی اللہ عنہا نے سن سن کر ساری سورت زبانی یاد کر لی۔
3. اس سورت میں چونکہ موت‘ قیامت‘ جنت‘ دوزخ اور پند و نصائح کا ذکر ہے‘ اس لیے عموماً آپ اس کی تلاوت کرتے تاکہ آخرت یاد رہے اور فکر و عمل کی طرف طبیعت مائل رہے۔
4. خطبے میں لایعنی قصے‘ بے مقصد باتیں اورشعرو شاعری وغیرہ مزاج شریعت کے منافی ہیں۔
ان سے اجتناب کرنا چاہیے۔
راویٔ حدیث: «حضرت ام ہشام رضی اللہ عنہا» حارثہ بن نعمان کی بیٹی اور عمرہ بنت عبدالرحمن کی ماں جائی بہن ہیں۔
انصار کے مشہور قبیلے نجار سے تعلق کی وجہ سے انصاریہ نجاریہ کہلائیں۔
کہتے ہیں کہ یہ خاتون بیعت رضوان میں شریک تھیں۔