وعن ابي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا تحقرن من المعروف ولو ان تلقى اخاك بوجه طلق» .وعن أبي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «لا تحقرن من المعروف ولو أن تلقى أخاك بوجه طلق» .
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کسی بھلے کام کو حقیر اور معمولی نہ سمجھو۔ خواہ اپنے بھائی سے کشادہ چہرے سے ملنا ہی کیوں نہ ہو۔“(اس کو مسلم نے روایت کیا ہے)۔
हज़रत अबु ज़र रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ किसी अच्छे काम को छोटा और मामूली न समझो। चाहे अपने भाई से हंसमुख चहरे से मलना ही क्यों न हो।” (इस को मुस्लिम ने रिवायत किया है।)
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، البر والصلة، باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء، حديث:2626.»
Abu Dharr (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Do not consider any act of goodness as being insignificant even if it is meeting your brother with a cheerful face.” Related by Muslim.
فوائد: نیکی کا کوئی بھی کام معمولی نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّـهَ بِهِ عَلِيمٌ»[2-البقرة:215] ”اور تم جو بھلائی بھی کرو اللہ تعالیٰ اسے جاننے والا ہے۔“ اور فرمایا: «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ»[99-الزلزلة:7] ”پس جو شخص ایک ذرے کے برابر بھلائی کرے وہ اسے دیکھ لے گا۔“
شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 92
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1833
´سالن میں پانی زیادہ کرنے کا بیان۔` ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی بھی نیک کام کو حقیر نہ سمجھے، اگر کوئی نیک کام نہ مل سکے تو اپنے بھائی سے مسکرا کر ملے ۱؎، اور اگر تم گوشت خریدو یا ہانڈی پکاؤ تو شوربا (سالن) بڑھا لو اور اس میں سے چلو بھر اپنے پڑوسی کو دے دو۔“[سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1833]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اپنے مسلمان بھائی سے مسکرکر ملنا اسے دلی سکون پہنچاناہے، یہ بھی ایک نیک عمل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1833
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6690
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےمجھے فرمایا:"کسی نیکی کو کم تر (حقیر)خیال نہ کرو،اگرچہ اپنے بھائی کو کشادہ چہرے سے ملنا ہی ہو۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6690]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: چونکہ نیکی، نیکی کے لیے راستہ ہموار کرتی ہے، اس لیے شیطان، انسان کو نیکی سے محروم رکھنے کے لیے، اس کے دل میں یہ بات ڈال دیتا ہے تو نے بڑے بڑے گناہ کیے ہیں، کوئی بڑی نیکی نہیں کی ہے، تمہیں اس چھوٹی سی نیکی کرنے سے کیا حاصل ہو گا، حالانکہ بسا اوقات، اخلاص اور نیک نیتی سے کی گئی چھوٹی سی نیکی انسان کی کایا پلٹ دیتی ہے، بڑی نیکیوں کا راستہ ہموار کر دیتی ہے، گناہوں کی بخشش کا باعث بن جاتی ہے اور بدی کا راستہ روک لیتی ہے، جیسا کہ ایک عورت کی کایا، محض کتے کو پانی پلانے سے پلٹ گئی تھی، دوسرے کے لیے ایک کانٹے دار شاخ کے راستہ سے ہٹانے نے جنت کی راہ ہموار کی تھی، اس لیے کسی نیکی کو کم تر سمجھ کر اس سے باز نہیں رہنا چاہیے۔