وعن ام سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا كان لإحداكن مكاتب وكان عنده ما يؤدي، فلتحتجب منه» رواه احمد والاربعة وصححه الترمذي.وعن أم سلمة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إذا كان لإحداكن مكاتب وكان عنده ما يؤدي، فلتحتجب منه» رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي.
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب تم میں سے کسی کے پاس مکاتب ہو اور اس کے پاس اتنا مال ہو کہ ادا کر کے آزاد ہو سکتا ہے تو پھر (عورت کو) اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔ “ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत उम्म सलमा रज़ि अल्लाहु अन्हा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जब तुम में से किसी के पास मकातिब हो और उस के पास इतना माल हो कि वह देकर आज़ाद हो सकता है तो फिर (औरत को) उस से पर्दा करना चाहिए। ‘‘ इसे अहमद और चारों ने रिवायत किया है और त्रिमीज़ी ने इसे सहीह ठहराया है।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، العتق، باب في المكاتب، حديث:3928، والترمذي، البيوع، حديث:1261، وابن ماجه، العتق، حديث:2520، والنسائي في الكبرٰي: 3 /198، حديث:5030 وغيره، وأحمد:6 /289.»
Umm Salamah (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said:
“When a slave of one of your women has made an agreement to pay for his freedom (i.e. he is a Mukatib) and can pay the full price, she must veil herself from him.” Related by Ahmad and the four Imams. At-Tirmidhi graded it as Sahih.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1231
تخریج: «أخرجه أبوداود، العتق، باب في المكاتب، حديث:3928، والترمذي، البيوع، حديث:1261، وابن ماجه، العتق، حديث:2520، والنسائي في الكبرٰي: 3 /198، حديث:5030 وغيره، وأحمد:6 /289.»
تشریح: مذکورہ حدیث علمائے کرام کے نزدیک تورع اور استحباب پر محمول ہو گی کیونکہ مکاتب کے پاس اگرچہ اتنا مال ہو جسے وہ ادا کر سکے تو بھی وہ آزاد نہیں ہوگا جب تک وہ ادا نہ کر دے۔ محض ادائیگی کی رقم موجود ہونے پر مالکہ کو اس سے پردہ لازم نہیں ہو گا۔ واللّٰہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۴۴ /۷۳)
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1231
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2520
´مکاتب غلام کا بیان۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کسی کے پاس مکاتب غلام ہو، اور اس کے پاس اس قدر مال ہو گیا ہو کہ وہ اپنا بدل کتابت ادا کر سکے، تو تم لوگوں کو اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2520]
اردو حاشہ: فائدہ: غلام ادائیگی مکمل ہونے تک آزادی کے حکم میں نہیں آتا محض ادائیگی کی رقم موجودہونے سے اس سے مالکہ کوپردہ لازم نہیں ہوگا جب تک ادائیگی نہ کردے جبکہ مذکورہ حدیث حزم واحتیاط اور تورع پرمحمول ہوگی جیسا کہ بعض ائمہ نے اس کی تصریح کی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسة الحدیثیة: 73/44)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2520
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1261
´مکاتب غلام کا بیان جس کے پاس اتنا ہو کہ کتابت کی قیمت ادا کر سکے۔` ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے مکاتب غلام کے پاس اتنی رقم ہو کہ وہ زر کتابت ادا کر سکے تو اسے اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔“[سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1261]
اردو حاشہ: وضاحت: نوٹ: (سند میں ”نبہان“ لین الحدیث ہیں نیز ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق امہات المومنین کا عمل اس کے برعکس تھا، ملاحظہ ہو: الإرواء رقم 1769)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1261