وعن ابي مريم الازدي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من ولاه الله شيئا من امر المسلمين فاحتجب دون حاجتهم وفقيرهم احتجب الله دون حاجته» اخرجه ابو داود والترمذي.وعن أبي مريم الأزدي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من ولاه الله شيئا من أمر المسلمين فاحتجب دون حاجتهم وفقيرهم احتجب الله دون حاجته» أخرجه أبو داود والترمذي.
سیدنا ابو مریم ازدی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے کسی کام کا حاکم بنا دیا اور وہ پردہ میں رہا۔ ان کی ضروریات اور ان کی حاجات پوری کرنے میں اللہ تعالیٰ بھی پردہ میں رہے گا اس کی حاجات پوری کرنے میں۔“(ابوداؤد و ترمذی)
हज़रत अबु मरयम अज़दी रज़ि अल्लाहु अन्ह ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम से रिवायत किया है कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जिस व्यक्ति को अल्लाह तआला ने मुसलमानों के किसी काम का प्रधान बना दिया और वह पर्दे में रहा। उन की ज़रूरतें और उन की आवश्यकताओं को पूरी करने में। अल्लाह तआला भी पर्दे में रहेगा उस की आवश्यकताओं को पूरी करने में।” (अबू दाऊद और त्रिमीज़ी)
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب فيما يلزم الإمام من أمر الرعية...، حديث:2948، والترمذي، الأحكام، حديث:1332 وقال: غريب.»
Narrated Abu Maryam al-Azdi (RA):
The Prophet (ﷺ) said: "Whoever is placed by Allah over any matter of the affairs of the Muslims, and then conceals himself (i.e. holds back) from dealing with their needs and their poor (people), Allah will conceal Himself (i.e. hold back) from fulfilling his needs." [Abu Dawud and at-Tirmidhi reported it].
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1198
تخریج: «أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب فيما يلزم الإمام من أمر الرعية...، حديث:2948، والترمذي، الأحكام، حديث:1332 وقال: غريب.»
تشریح:
راویٔ حدیث: «حضرت ابو مریم ازدی رضی اللہ عنہ» ازدی‘ اسدی دونوں طرح مشہور ہیں‘ حضرمی بھی کہا جاتا تھا۔ شرف صحابیت سے مشرف تھے۔ شام میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انھیں یہ حدیث بیان کی۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1198
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2948
´امام پر رعایا کے کیا حقوق ہیں؟ اور ان حقوق کے درمیان رکاوٹ بننے کا وبال۔` ابومریم ازدی (اسدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس گیا، انہوں نے کہا: اے ابوفلاں! بڑے اچھے آئے، میں نے کہا: میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ایک حدیث بتا رہا ہوں، میں نے آپ کو فرماتے سنا ہے: ”جسے اللہ مسلمانوں کے کاموں میں سے کسی کام کا ذمہ دار بنائے پھر وہ ان کی ضروریات اور ان کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان رکاوٹ بن جائے ۱؎ تو اللہ اس کی ضروریات اور اس کی محتاجی و تنگ دستی کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ۲؎۔“ یہ سنا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 2948]
فوائد ومسائل: غیر شرعی اور غیر اسلامی سیاست میں یہ ہوتا ہے کہ حاکم اور رعیت میں فاصلہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔ ان کا وہم ہے کہ عوام سے بہت زیادہ میل جول ہیبت اور رعب داب کو کم کردیتا ہے۔ جبکہ اسلامی سیاست اس کے برخلاف ہے۔ حاکم ان کا راعی اور خدمت گار ہے۔ اس کاعوام سے ملنے سے گریز کرنا اور ان کی ضروریات کو پوری نہ کرنا دنیا اور آخرت کا نقصان ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے گورنروں کی سخت سرزنش کرتے، اگر یہ معلوم ہوتا کہ عام لوگ بلا روک ٹوک ان سے نہیں مل سکتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2948