وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خيبر فاصبنا فيها غنما فقسم فينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم طائفة وجعل بقيتها في المغنم. رواه ابو داود ورجاله لا باس بهم.وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خيبر فأصبنا فيها غنما فقسم فينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم طائفة وجعل بقيتها في المغنم. رواه أبو داود ورجاله لا بأس بهم.
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ خیبر لڑا۔ اس میں ہمارے ہاتھ کچھ بکریاں غنیمت میں آئیں۔ ان میں سے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں تقسیم کر دیں اور باقی کو غنیمت کے اموال میں شامل فرما دیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ایسے ہیں جن میں کوئی حرج نہیں۔
हज़रत मआज़ रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि हम ने नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के साथ ग़ज़वा ख़ैबर लड़ा। इस में हमारे हाथ कुछ बकरियां माल-ए-ग़नीमत में आईं। इन में से कुछ रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने हमें बांट दीं और बाक़ी को माल-ए-ग़नीमत के माल में जमा कर दिया। इसे अबू दाऊद ने रिवायत किया है और इस के रावी ऐसे हैं जिन में कोई हर्ज नहीं।
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في بيع الطعام إذا فضل عن الناس في أرض العدو، حديث:2707.»
Mu'adh bin Jabal (RAA) narrated, ‘We went on an expedition to Khaibar along with the Prophet and we got some sheep (as spoils). Then Allah's Messenger divided some of them among us and divided the rest with the other war booty,” Related by Abu Dawud on the authority of reasonably reliable men.
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2707
´دشمن کے علاقہ میں ضرورت سے زائد کھانے کی چیزوں کو بیچنے کا بیان۔` عبدالرحمٰن بن غنم کہتے ہیں کہ ہم نے شرحبیل بن سمط کے ساتھ شہر قنسرین کا محاصرہ کیا، جب آپ نے اس شہر کو فتح کیا تو وہاں بکریاں اور گائیں ملیں تو ان میں سے کچھ تو ہم میں تقسیم کر دیں اور کچھ مال غنیمت میں شامل کر لیں، پھر میری ملاقات معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے ہوئی، میں نے ان سے بیان کیا، تو آپ نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خیبر کیا تو ہمیں اس میں بکریاں ملیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حصہ ہم میں تقسیم کر دیا اور بقیہ حصہ مال غنیمت میں شامل کر دیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2707]
فوائد ومسائل: مطعومات سے جو استعمال ہوجائے اسے استعمال کر لیا جائے۔ اور بقیہ کو بطور غنیمت جمع رکھا جائے تاکہ بعد میں خمس (پانچواں حصہ) نکال کر حصوں کے مطابق تقسیم کیا جا سکے۔ اسے فروخت نہ کیا جائے ہاں ہر شخص اپنا حصہ وصول کرلینے کے بعد اس میں جو تصرف کرے۔ اس کا حق ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2707