وعنه رضي الله عنه قال: كنا نصيب في مغازينا العسل والعنب فناكله ولا نرفعه. رواه البخاري ولابي داود:" فلم يؤخذ منهم الخمس". وصححه ابن حبان.وعنه رضي الله عنه قال: كنا نصيب في مغازينا العسل والعنب فنأكله ولا نرفعه. رواه البخاري ولأبي داود:" فلم يؤخذ منهم الخمس". وصححه ابن حبان.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ ہمیں غزوات میں شہد، انگور ہاتھ آتے تو ان کو کھا پی لیتے اٹھا کر نہیں لے جاتے تھے۔ (بخاری) اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ ان کھانے والے حضرات سے خمس وصول نہیں کیا جاتا تھا اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा ही से रिवायत है कि हमें जंगों में शहद, अंगूर हाथ आते तो उन को खा पी लेते उठा कर नहीं ले जाते थे। (बुख़ारी) अबू दाऊद की रिवायत में है कि उन खाने वाले लोगों से पांचवा वसूल नहीं किया जाता था और इब्न हब्बान ने इसे सहीह कहा है ।
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما يصيب من الطعام في أرض الحرب، 3154، وأبوداود، الجهاد، حديث:2701، وابن حبان (الموارد)، حديث:1670، وهو حديث صحيح.»
Ibn 'Umar (RAA) narrated, ‘On our expeditions, we used to get honey and grapes (as spoi1s) and eat them while on our military expeditions, without bringing them to the Prophet (or whoever is in charge of distributing the spoils).’ Related by Al-Bukhari. Abu Dawud narrated, ‘The fifth was not taken from them.’ Ibn Hibban graded it as Sahih.
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1114
تخریج: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما يصيب من الطعام في أرض الحرب، 3154، وأبوداود، الجهاد، حديث:2701، وابن حبان (الموارد)، حديث:1670، وهو حديث صحيح.»
تشریح: 1. اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ دوران جنگ میں مجاہدوں کے ہاتھ کھانے پینے کی اگر کچھ چیزیں آجائیں تو انھیں وہیں کھا پی سکتے ہیں‘ مال غنیمت میں جمع کروانے کی ضرورت نہیں‘ البتہ ذخیرہ اندوزی کے لیے اٹھا کر لے جانا درست نہیں ہے۔ 2.خور و نوش کے علاوہ اگر دشمن کے جانور اور ہتھیار قبضے میں آجائیں تو انھیں جنگ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں مگر جنگ کے اختتام پر مال غنیمت میں واپس جمع کرانا واجب ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1114