بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
अपराध और उसकी सज़ा
4. باب قتال أهل البغي
4. باغی لوگوں سے جنگ و قتال کرنا
४. “ विद्रोही लोगों से युद्ध ”
حدیث نمبر: 1023
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من خرج عن الطاعة وفارق الجماعة ومات فميتته ميتة جاهلية» .‏‏‏‏ اخرجه مسلم.وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من خرج عن الطاعة وفارق الجماعة ومات فميتته ميتة جاهلية» .‏‏‏‏ أخرجه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے امام کی اطاعت سے خروج کیا اور مسلمانوں کی جماعت سے جدا ہو گیا اور اسی حالت میں مر گیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔ (مسلم)
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ जिस किसी ने इमाम की आज्ञा का पालन न किया और मुसलमानों की जमाअत से अलग हो गया और उसी हालत में मर गया तो उस की मौत जाहिलियत की मौत होगी।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن...، حديث:1848.»

Abd Hurairah (RAA) narrated, “He who rebels against obedience to the ruler, abandons the Muslim community and then dies, his death will be as if he died at the time of Jahiliyah.” Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1023 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1023  
تخریج:
«أخرجه مسلم، الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن...، حديث:1848.»
تشریح:
1. اگر کوئی آدمی مسلمانوں کی جماعت سے بعض اختلافات کی وجہ سے الگ ہوجائے‘ صرف علیحدگی اختیار کی ہو‘ باغیانہ روش اختیار نہ کی ہو تو اس حدیث کی رو سے اس سے لڑائی نہیں کی جائے گی۔
اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے گا تاوقتیکہ وہ باغیانہ طرز زندگی پر نکل کھڑا ہو۔
جب وہ ایسی روش پر چلے گا تو اس سے لڑائی کی جائے گی۔
2. امیر کی اطاعت اس وقت تک فرض ہے جب تک وہ کسی صریح اور بالکل واضح حکم شریعت کے خلاف حکم نہ دے۔
اور اس کی بیعت توڑنے کی اس وقت تک اجازت نہیں جب تک کہ صریح کفر و الحاد کے اختیار کرنے کا حکم نہ دے۔
3.پابند شرع امیر و خلیفہ کی نافرمانی بغاوت ہے‘ لہٰذا جو شخص ایسے امیر کی اطاعت سے نکل کر مسلمانوں سے الگ ہو جائے تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
ایسی موت کو گمراہی کی موت تو کہہ سکتے ہیں کفر کی موت نہیں۔
4. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باغی مسلمانوں سے لڑنا جائز ہے۔
مگر یہ لڑنا حکومت کا کام ہے انفرادی طور پر لڑنا تو معاشرے کے امن و امان کو تہ و بالا کرنا ہے جس کی اسلامی حکومت اجازت نہیں دے سکتی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1023   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.