بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
अपराध और उसकी सज़ा
3. باب دعوى الدم والقسامة
3. دعویٰ خون اور قسامت
३. “ बदले की मांग करना और क़सम खा लेना ”
حدیث نمبر: 1021
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن رجل من الانصار: ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم اقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية وقضى بها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بين ناس من الانصار في قتيل ادعوه على اليهود. رواه مسلم.وعن رجل من الأنصار: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أقر القسامة على ما كانت عليه في الجاهلية وقضى بها رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بين ناس من الأنصار في قتيل ادعوه على اليهود. رواه مسلم.
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانہ جاہلیت کی قسامت کو برقرار رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا فیصلہ انصار کے کچھ لوگوں کے درمیان ایک مقتول کے حق میں دیا۔ جس کا دعویٰ یہودیوں پر کیا گیا تھا۔ (مسلم)
एक अंसारी सहाबी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने जाहिलियत के ज़माने की क़सम को बनाए रखा और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने इस का फ़ैसला अंसार के कुछ लोगों के बीच में एक मक़्तूल के हक़ में दिया। जिस का दावा यहूदियों पर किया गया था। (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، القسامة، حديث:1670.»

A man from the Ansar narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) consented to the Qasamah (taking an oath that they did not kill the victim), which was practiced during the time of Jahiliyah (pre-Islam) and the Messenger of Allah (ﷺ) made a judgment between some men from the Ansar concerning a man who was killed and they claimed that the Jews had killed him.’ Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 1021 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1021  
تخریج:
«أخرجه مسلم، القسامة، حديث:1670.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمانۂجاہلیت میں طریقۂ قسامت معتبر تھا‘ پھر اسی قسامت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے برقرار رکھا۔
2. قسامت کا آغاز اس طرح ہوا کہ ایک شخص نے دوسرے کو قتل کر دیا‘ جب معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا تو قاتل نے انکار کر دیا اور کہا کہ میں نے قتل نہیں کیا۔
اس موقع پر ابوطالب نے کھڑے ہو کر تین باتیں ان کے سامنے رکھیں کہ تینوں میں سے کوئی ایک منتخب کر لو: یا تو ہمیں دیت ادا کر دو‘ یا پچاس آدمیوں کی قسمیں دے دو‘ یا ہم تجھے قتل کریں گے۔
ہمارا قاتل تو ہی ہے۔
اس روز سے قتل کے بارے میں قسامت کا رواج جاری ہوا اور آج تک جوں کا توں چلا آرہا ہے۔
3.اگر مدعا علیہم قسمیں دے دیں تو بالاتفاق ان پر کوئی دیت نہیں۔
4.اس معاملے میں شریعت نے کافر کی قسم کو بھی تسلیم کیا ہے۔
5. یہ معلوم رہے کہ صرف مدعی کے کہنے پر قسموں کا آغاز نہیں ہوگا تاوقتیکہ دیگر شبہات اس کی تائید نہ کریں۔
6. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دور جاہلیت کی اچھی چیزوں کو اسلام نے برقرار رکھا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1021   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.