سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ((انّا فتحنا لک فتحاً ....))(الفتح: 5-1) آخر تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ سے لوٹ کر آ رہے تھے اور صحابہ کو بہت غم اور رنج تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ میں قربانی کے جانوروں کو ذبح و نحر کر دیا تھا (کیونکہ کافروں نے مکہ میں آنے نہ دیا)، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے اوپر ایک آیت اتری ہے جو مجھے ساری دنیا سے زیادہ پسند ہے۔