سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں عمرہ اور حج کے ساتھ تمتع فرمایا اور قربانی لائے پس ذوالحلیفہ سے قربانی اپنے ہمراہ لی اور سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا، اس کے بعد حج کا احرام باندھا پس اور لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت کی غرض سے) عمرہ اور حج کے ساتھ تمتع کیا اور ان میں سے بعض لوگ تو قربانی ساتھ لائے تھے اور بعض نہ لائے تھے۔ پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لے آئے تو لوگوں سے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص قربانی ساتھ لایا ہو وہ احرام میں جن چیزوں سے پرہیز کرتا ہے حج مکمل ہونے تک پرہیز کرے اور جو نہیں لایا اسے چاہیے کہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے بال کتروا لے اور احرام کھول دے۔ اس کے بعد سات یا آٹھ ذوالحجہ کو صرف حج کا احرام باندھے (پھر حج کرے اور قربانی کرے)۔ پھر جسے قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات روزے اس وقت رکھے جب اپنے گھر واپس لوٹ کر جائے۔“