Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مختصر صحيح بخاري
حج کے بیان میں
جو شخص اپنے ساتھ قربانی کا جانور لے کر چلے۔
حدیث نمبر: 839
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں عمرہ اور حج کے ساتھ تمتع فرمایا اور قربانی لائے پس ذوالحلیفہ سے قربانی اپنے ہمراہ لی اور سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا، اس کے بعد حج کا احرام باندھا پس اور لوگوں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت کی غرض سے) عمرہ اور حج کے ساتھ تمتع کیا اور ان میں سے بعض لوگ تو قربانی ساتھ لائے تھے اور بعض نہ لائے تھے۔ پس جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تشریف لے آئے تو لوگوں سے فرمایا: تم میں سے جو شخص قربانی ساتھ لایا ہو وہ احرام میں جن چیزوں سے پرہیز کرتا ہے حج مکمل ہونے تک پرہیز کرے اور جو نہیں لایا اسے چاہیے کہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کر کے بال کتروا لے اور احرام کھول دے۔ اس کے بعد سات یا آٹھ ذوالحجہ کو صرف حج کا احرام باندھے (پھر حج کرے اور قربانی کرے)۔ پھر جسے قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات روزے اس وقت رکھے جب اپنے گھر واپس لوٹ کر جائے۔