ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم اس کی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا سے لے گیا کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے جا ملے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے جا ملے، اس وقت (جسم بھاری ہونے کا باعث) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے بوجھل ہو جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بہت سی نمازیں بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں (ہمیشہ) پڑھا کرتے تھے اور گھر ہی میں پڑھتے تھے، اس خوف سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر گراں نہ گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی بات پسند فرماتے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر آسان ہو۔
उम्मुल मोमिनीन आयशा सिद्दीक़ा रज़ि अल्लाहु अन्हा कहती हैं कि क़सम उसकी जो नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को संसार से लेगया कि कभी आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने अस्र के बाद दो रकअतें नहीं छोड़ीं यहाँ तक कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम अल्लाह से जामिले और उस समय (शरीर भारी होने के कारण) आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम नमाज़ से थक जाते थे और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम अपनी बहुत सी नमाज़ें बैठकर पढ़ा करते थे और नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम इन दोनों को यानी अस्र के बाद दो रकअतें (सदा) पढ़ा करते थे और घर ही में पढ़ते थे, इस डर से कि आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की उम्मत पर भारी न गुज़रे। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम वही बात पसंद करते थे जो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम की उम्मत पर आसान हो।