سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پر چڑھے اور فرمانے لگے: ”(یا صباحاہ!) اے لوگو دوڑو!“ یہ سن کر قریش سب جمع ہو گئے اور پوچھا کہ کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں تم کو خبر دوں کہ ایک دشمن صبح یا شام کو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا مانو گے؟“ سب نے کہا ہاں بیشک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اچھا تو تم میری اس بات کو بھی سچا جانو کہ) میں تمہیں سخت عذاب کے آنے سے پہلے ہی اس سے ڈراتا ہوں (لہٰذا تم کفر سے باز آؤ)۔“ ابولہب نے کہا ”(نعوذباللہ!) تیرے ہاتھ ٹوٹ جائیں! کیا ہمیں محض اسی واسطے جمع کیا تھا؟“ تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ سورۃ ”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا“ پوری سورت اتاری۔