مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن ۔ تفسیر سورۃ سبا
اللہ تعالیٰ کا قول ”(نبی تو) تمہیں ایک بڑے سخت عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانے والے ہیں“ (سورۃ سبا: 46)۔
حدیث نمبر: 1768
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پر چڑھے اور فرمانے لگے: ”(یا صباحاہ!) اے لوگو دوڑو!“ یہ سن کر قریش سب جمع ہو گئے اور پوچھا کہ کیا بات ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں تم کو خبر دوں کہ ایک دشمن صبح یا شام کو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم مجھے سچا مانو گے؟“ سب نے کہا ہاں بیشک۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اچھا تو تم میری اس بات کو بھی سچا جانو کہ) میں تمہیں سخت عذاب کے آنے سے پہلے ہی اس سے ڈراتا ہوں (لہٰذا تم کفر سے باز آؤ)۔“ ابولہب نے کہا ”(نعوذباللہ!) تیرے ہاتھ ٹوٹ جائیں! کیا ہمیں محض اسی واسطے جمع کیا تھا؟“ تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ سورۃ ”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ (خود) ہلاک ہو گیا“ پوری سورت اتاری۔