سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا گیا ہر شخص ان نعمتوں پر جو اس کو ملی ہیں خوش ہے اور یہ بات بھی پسند کرتا ہے کہ جو کام اس نے نہیں کیا اس پر اس کی تعریف کی جائے اور اللہ نے فرمایا ہے کہ اس کو آخرت میں عذاب ہو گا، اگر یہ بات ہے تو ہم سب ضرور عذاب دیئے جائیں گے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ تمہیں اس قصہ سے کیا مطلب؟ بیشک یہ اس وقت نازل ہوئی جب ایک روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چند یہودیوں کو بلایا اور ان سے دین کی کوئی بات دریافت فرمائی۔ انھوں نے اصلی بات کو چھپایا اور کوئی غلط بات بتا دی، پھر یہ سمجھے کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک تعریف کے لائق ٹھہریں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بات پوچھی ہم نے بتا دی اور اس (مکر اور اصلی بات کو چھپانے) سے بہت خوش ہوئے۔