ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیماری کی حالت میں دوا پلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ”ہم نے سمجھا کہ دوا بری معلوم ہونے کی وجہ سے مریض تو منع کیا ہی کرتا ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا تو فرمایا: ”کیا میں نے دوا پلانے سے منع نہیں کیا تھا (پھر کیوں پلائی؟)۔“ ہم نے کہا کہ مریض تو دوا سے منع کیا ہی کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے سب کو دیکھا کہ مجھے زبردستی دوا پلاتے تھے۔ مگر عباس (رضی اللہ عنہ) شریک نہ تھے۔ (تو پوچھا اب تم لوگوں کی یہ سزا ہے کہ) گھر میں کوئی آدمی باقی نہ رہے، سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے، ایک عباس رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دو کیونکہ وہ موجود نہ تھے۔“