ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ یہ بھی اللہ کی نعمتوں میں سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں اور میری باری کے روز میری ٹھوڑی اور سینہ کے درمیان (سر رکھے ہوئے) وفات پائی اور اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن ملا دیا (اس طرح) کہ ایک روز میرے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ ہاتھ میں مسواک لیے ہوئے آئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اوپر ٹیکا دیے ہوئے تھی۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو دیکھ رہے ہیں اور مجھے معلوم تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کو جیسا پسند کرتے تھے، میں نے عرض کی کہ کیا یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارہ سے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے وہ مسواک (ان سے لے کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیماری سخت تھی تو میں نے کہا کہ میں نرم کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارے سے فرمایا: ”ہاں۔“ میں نے چبا کر نرم کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک دانتوں پر پھیری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل یا پانی کا ایک کٹورا (راوی عمر کو شک ہے) رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور چہرہ مبارک پر پھیرتے اور فرماتے: ”لا الہٰ الا اللہ! موت میں بڑی سختیاں ہوتی ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور فرمایا: ”(اللہ) بلند رفیقوں میں (رکھ)۔“ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک نکل گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ گر گیا۔