سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں مسیلمہ کذاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں آیا اور کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے بعد مجھے اپنا خلیفہ بنا دیں تو میں ان کی اطاعت کروں گا اور وہ اپنی قوم (بنی حنیفہ) کے اکثر لوگوں کو ہمراہ لایا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، خطیب انصار سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے ہمراہ اس کے پاس تشریف لے گئے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں شاخ خرما کی چھڑی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کذاب اور اس کے ساتھیوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا: ”اگر تو مجھ سے یہ ٹکڑا بھی مانگے تو میں تجھے نہ دوں گا اور اللہ نے جو تیری تقدیر میں لکھ دیا ہے، تو اس سے بچ نہیں سکتا اور اگر تو مجھ سے منہ موڑے گا تو اللہ تجھے ہلاک کر دے گا اور میں تجھے دیکھتا ہوں کہ تو وہی ہے جس کا حال خواب میں مجھ سے بیان کیا گیا اور یہ ثابت بن قیس ہے جو تجھے میری طرف سے جواب دے گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کا مطلب دریافت کیا کہ ”تو وہی ہے جس کا حال خواب میں مجھ سے بیان کیا گیا“ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ایک بار میں سویا ہوا تھا تو میں نے خواب میں اپنے ہاتھوں میں دو کنگن دیکھے، میں اس سے فکرمند ہوا۔ پھر خواب ہی میں بذریعہ وحی مجھے اشارہ ہوا کہ ان دونوں کو پھونک مار دو۔ میں نے ان دونوں کو پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے۔ ان کی تعبیر میں نے یہ لی کہ دو جھوٹے شخص میرے بعد نبوت کا دعویٰ کریں گے، ایک اسودعنسی اور دوسرا مسیلمہ۔“