47. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کو اسلام اور (اپنی) نبوت کی طرف بلانا اور اس بات کی دعوت دینا کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو رب نہ بنائیں۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خیبر کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میں اب جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر فتح ہو جائے گی۔“ پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے ہوئے اس بات کی امید کر رہے تھے کہ ان میں سے جھنڈا کس کو ملتا ہے۔ پھر دوسرے دن ہر شخص اس بات کی امید کرتا رہا کہ جھنڈا ہمیں عطا ہو گا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی (رضی اللہ عنہ) کہاں ہیں؟“ کسی نے بتایا کہ ان کی دونوں آنکھوں میں درد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ بلائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دونوں آنکھوں میں لعاب لگا دیا، وہ فوراً اچھے ہو گئے (ایسا معلوم ہوتا تھا کہ) گویا ان کو کوئی تکلیف نہ تھی۔ پھر انھوں نے پوچھا کہ ہم ان کافروں سے جنگ کریں گے یہاں تک کہ وہ مسلمان ہو جائیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آہستگی کرو، اب تم ان کے میدان میں جانا تو اسلام کی طرف بلانا اور جو (اللہ کی طرف سے) ان پر فرض ہے وہ بتانا۔ اللہ کی قسم! اگر تم سے ایک شخص بھی ہدایت پا جائے تو وہ تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے۔“