16. اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں یہ) فرمانا ”اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے والے .... ((غفوراً رحیمًا)) تک“۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے یہ آیت لکھوا رہے تھے ”اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے والے مومن برابر نہیں۔“ اتنے میں ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! اگر میں قدرت رکھتا تو ضرور جہاد کرتا اور وہ نابینا آدمی تھے پس اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتارنا شروع کی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر رکھی ہوئی تھی، پس وحی کے اثر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران ایسی بھاری ہو گئی کہ مجھے خوف ہوا کہ میری ران پھٹ جائے گی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حالت دور ہو گئی تو اللہ نے نازل فرمایا: ”یعنی سوائے ان لوگوں کے جو معذور ہیں۔“(مثلا نابینا، لنگڑا، اپاہج وغیرہ)۔