سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تھے۔ مسلمان خیبر کو فتح کر چکے تھے، میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! (مال غنیمت میں) میرا حصہ بھی لگایے تو سعید بن عاص کے بیٹوں میں سے کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ! ان کا حصہ نہ لگایے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ ابن قوقل رضی اللہ عنہ کا قاتل ہے تو سعید بن عاص کے بیٹے نے کہا کہ تعجب ہے۔ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) جو ضان (نامی پہاڑ) کی طرف سے ہمارے پاس آیا ہے اور مجھ پر ایک مسلمان کے قتل کا عیب لگاتا ہے جسے اللہ نے میرے ہاتھوں سے عزت (یعنی شہادت) دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل (جہنمی مردار) نہیں کیا۔