صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
160. بَابُ مَا جَاءَ فِي الثُّومِ النَّيِّ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ:
160. باب: لہسن، پیاز اور گندنے کے متعلق جو روایات آئی ہیں ان کا بیان۔
(160) Chapter. What has been said about uncooked garlic, onion and leek.
حدیث نمبر: Q853
Save to word اعراب English
وقول النبي صلى الله عليه وسلم من اكل الثوم او البصل من الجوع او غيره فلا يقربن مسجدناوَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَكَلَ الثُّومَ أَوِ الْبَصَلَ مِنَ الْجُوعِ أَوْ غَيْرِهِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جس نے لہسن یا پیاز بھوک یا اس کے علاوہ کسی وجہ سے کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے پاس نہ پھٹکے۔

حدیث نمبر: 853
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في غزوة خيبر:" من اكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي غَزْوَةِ خَيْبَرَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي الثُّومَ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، عبیداللہ بکیری سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ خیبر کے موقع پر کہا تھا کہ جو شخص اس درخت یعنی لہسن کو کھائے ہوئے ہو اسے ہماری مسجد میں نہ آنا چاہیے (کچا لہسن یا پیاز کھانا مراد ہے کہ اس سے منہ میں بو پیدا ہو جاتی ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: During the holy battle of Khaibar the Prophet said, "Whoever ate from this plant (i.e. garlic) should not enter our mosque."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 812


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري853عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يقربن مسجدنا
   صحيح البخاري4215عبد الله بن عمرنهى يوم خيبر عن أكل الثوم عن لحوم الحمر الأهلية
   صحيح مسلم1248عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يأتين المساجد
   صحيح مسلم1249عبد الله بن عمرمن أكل من هذه البقلة فلا يقربن مساجدنا حتى يذهب ريحها يعني الثوم
   سنن أبي داود3825عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة فلا يقربن المساجد
   سنن ابن ماجه1016عبد الله بن عمرمن أكل من هذه الشجرة شيئا فلا يأتين المسجد

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 853 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:853  
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات کے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے غزوۂ خیبر کے لیے جاتے یا واپسی کے وقت لہسن کھانے کے متعلق مذکورہ حکم امتناعی جاری فرمایا۔
انہوں نے یہ سمجھا کہ حدیث میں مسجد سے مراد مسجد نبوی ہے، حالانکہ صحیح مسلم میں حضرت ابو سعید ؓ سے مروی ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح خیبر کے بعد یہ ہدایت جاری فرمائی تھی، اس بنا پر مسجد سے مراد مسجد نبوی نہیں بلکہ وہ جگہ ہے جو خیبر میں نماز ادا کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی یا اس سے مراد جنس ہے کہ ایسا انسان مسلمانوں کی مساجد میں نہ آئے، چنانچہ مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ ابن جریج نے اپنے شیخ عطاء سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ کا مذکورہ حکم امتناعی مسجد حرام کے ساتھ خاص ہے یا تمام مساجد اس میں شامل ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ حکم تمام مساجد کے لیے ہے۔
(المصنف لعبد الرزاق: 1/445،444) (2)
کسی بھی بدبودار چیز کو مسجد میں لے جانا اور اسے کھانے کے بعد مسجد میں آنا سخت منع ہے کیونکہ لوگوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ویسے بھی مسجد ایک پاک جگہ ہوتی ہے جہاں اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے، لہذا کسی صورت میں اس کے تقدس کو مجروح نہیں کرنا چاہیے۔
کچا لہسن، پیاز، مولی، سگریٹ اور بیڑی وغیرہ کا ایک ہی حکم ہے۔
فرق صرف اتنا ہے کہ لہسن، پیاز اور مولی وغیرہ کو پکا کر استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ان کی بو دور ہو جاتی ہے لیکن تمباکو نوشی اور بیڑی وغیرہ کسی صورت میں جائز نہیں ہے۔
دیار عرب کے علماء نے اس کی حرمت کا فتویٰ دیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 853   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1016  
´لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس پودے (پیاز و لہسن) سے کچھ کھائے تو مسجد میں ہرگز نہ آئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1016]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مسلمان مرد کو بلاعذر نماز باجماعت سے پیچھے ر ہنا منع ہے اس حدیث کامطلب یہ نہیں کہ بدبودار چیز کا کھانا جماعت سے پیچھے رہ جانے کےلئے ایک معقول عذر ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ نماز کا وقت قریب ہو تو ان چیزوں کے استعمال سے پرہیز کیا جائے۔
اسی طرح خواتین گھر میں نماز پڑھتے وقت احتیاط رکھیں کہ نماز سے پہلے کچا لہسن یا پیاز استعمال نہ کریں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1016   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4215  
4215. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کے موقع پر لہسن اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا تھا۔ لہسن کھانے کی ممانعت کا ذکر حضرت نفع اور گھریلو گدھوں کی ممانعت حضرت سالم سے منقول ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4215]
حدیث حاشیہ:
گھر یلو گدھوں کا گوشت کھانے کی نہی تحریم کے لیے ہے جبکہ لہسن کھانے کی حرمت بطور تنزیہہ ہے، البتہ اسے پکا کر کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
کچا لہسن کھا کر نمازباجماعت اور لوگوں کے مجمع میں نہیں آنا چاہیے۔
چونکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ہر وقت فرشتوں کی آمد ورفت رہتی تھی، اس لیے آپ نے کبھی لہسن استعمال نہیں فرمایا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4215   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.