صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
127. بَابُ الاِطْمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ:
127. باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اطمینان سے سیدھا کھڑا ہونا۔
(127) Chapter. To stand straight with calmness on raising the head from bowing.
حدیث نمبر: Q800
Save to word اعراب English
قال ابو حميد: رفع النبي صلى الله عليه وسلم واستوى جالسا حتى يعود كل فقار مكانه.قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَوَى جَالِسًا حَتَّى يَعُودَ كُلُّ فَقَارٍ مَكَانَهُ.
‏‏‏‏ اور ابوحمید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع سے) سر اٹھایا تو سیدھے اس طرح کھڑے ہو گئے کہ پیٹھ کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آ گیا۔

حدیث نمبر: 800
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن ثابت، قال:" كان انس ينعت لنا صلاة النبي صلى الله عليه وسلم فكان يصلي وإذا رفع راسه من الركوع قام حتى نقول قد نسي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، قَالَ:" كَانَ أَنَسٌ يَنْعَتُ لَنَا صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ يُصَلِّي وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى نَقُولَ قَدْ نَسِيَ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے ثابت بنانی سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ انس رضی اللہ عنہ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا طریقہ بتلاتے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ ہم سوچنے لگتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Thabit: Anas used to demonstrate to us the prayer of the Prophet and while demonstrating, he used to raise his head from bowing and stand so long that we would say that he had forgotten (the prostration).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 765


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري800أنس بن مالكيصلي وإذا رفع رأسه من الركوع قام حتى نقول قد نسي
   صحيح مسلم1060أنس بن مالكرفع رأسه من الركوع انتصب قائما حتى يقول القائل قد نسي وإذا رفع رأسه من السجدة مكث حتى يقول القائل قد نسي

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 800 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 800  
حدیث حاشیہ:
قسطلانی ؒ نے کہا اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اعتدال یعنی رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا ایک لمبا رکن ہے۔
جن لوگوں نے اس کا انکار کیا ان کا قول فاسد اور ناقابل توجہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 800   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:800  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں اختصار ہے۔
امام بخاری ؒ نے باب المكث بین السجدتین میں اسے تفصیل سے بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت ثابت کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ نماز پڑھتے وقت ایسے کام کرتے تھے کہ میں نے تم لوگوں کو وہ کام کرتے نہیں دیکھا۔
وہ جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے کہ کہنے والا کہتا:
شاید آپ بھول گئے ہوں۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 821) (2)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ثابت کے زمانے میں لوگ قومہ اور دو سجدوں کے درمیان بھی نشست کو لمبا نہیں کرتے تھے جبکہ حضرت انس ؓ انہیں اس قدر لمبا کرتے تھے کہ دیکھنے والے خیال کرتے شاید آپ بھول گئے ہیں۔
(3)
شارحین نے بھول جانے کے کئی ایک مفہوم بیان کیے ہیں، مثلاً:
٭ سجدہ کرنا بھول گئے ہیں۔
٭ آپ بھول گئے کہ شاید نماز میں نہیں کھڑے۔
٭ آپ بھول کر یہ سمجھتے ہوں کہ شاید قنوت کا وقت ہے۔
(فتح الباري: 373/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 800   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.