صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
116. بَابُ إِتْمَامِ التَّكْبِيرِ فِي السُّجُودِ:
116. باب: سجدے کے وقت بھی پورے طور پر تکبیر کہنا۔
(116) Chapter. Itmam At-Takbir (i.e., to end the number of Takbir, or to say the Takbir perfectly) on prostrating.
حدیث نمبر: 787
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، قال: حدثنا هشيم، عن ابي بشر، عن عكرمة، قال:" رايت رجلا عند المقام يكبر في كل خفض ورفع وإذا قام وإذا وضع، فاخبرت ابن عباس رضي الله عنه، قال: اوليس تلك صلاة النبي صلى الله عليه وسلم لا ام لك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ عِكْرِمَة، قَالَ:" رَأَيْتُ رَجُلًا عِنْدَ الْمَقَامِ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ وَإِذَا قَامَ وَإِذَا وَضَعَ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَوَلَيْسَ تِلْكَ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أُمَّ لَكَ".
ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشیم بن بشیر نے ابوبشر حفص بن ابی وحشیہ سے خبر دی، انہوں نے عکرمہ سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ایک شخص کو مقام ابراہیم میں (نماز پڑھتے ہوئے) دیکھا کہ ہر جھکنے اور اٹھنے پر وہ تکبیر کہتا تھا۔ اسی طرح کھڑے ہوتے وقت اور بیٹھتے وقت بھی۔ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اس کی اطلاع دی۔ آپ نے فرمایا، ارے تیری ماں مرے! کیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سی نماز نہیں ہے۔

Narrated `Ikrima: I saw a person praying at Muqam-Ibrahim (the place of Abraham by the Ka`ba) and he was saying Takbir on every bowing, rising, standing and sitting. I asked Ibn `Abbas (about this prayer). He admonished me saying: "Isn't that the prayer of the Prophet?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 754


   صحيح البخاري787عبد الله بن عباسرأيت رجلا عند المقام يكبر في كل خفض ورفع وإذا قام وإذا وضع
   سنن ابن ماجه865عبد الله بن عباسيرفع يديه عند كل تكبيرة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 787 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 787  
حدیث حاشیہ:
یعنی یہ نماز تو آنحضرت ﷺ کی نماز کے عین مطابق ہے اور تو اس پر تعجب کرتا ہے۔
لا أم لك عرب لوگ زجر و توبیخ کے وقت بولتے ہیں جیسے ثکلتك امک یعنی تیری ماں تجھ پر روئے۔
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ عکرمہ پر خفا ہوئے کہ تو اب تک نماز کا پورا طریقہ نہیں جانتا اور ابوہریرہ ؓ جیسے فاضل پر انکار کرتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 787   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:787  
حدیث حاشیہ:
(1)
پہلے بیان ہوا کہ بنو امیہ کے حکمرانوں نے تکبیرات انتقال کو ترک کر دیا تھا یا وہ بالکل آہستہ کہتے تھے، اس لیے محدثین نے تکبیر انتقال کے متعلق عنوان بندی کر کے ان کی حیثیت کو واضح کیا تاکہ یہ سنت کہیں بالکل متروک نہ ہو جائے۔
دوسرا مقصد یہ بھی ہے کہ یہ تکبیرات، انتقال کی ابتدا سے لے کر انتہا تک حاوی ہونی چاہئیں۔
عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ سجدے کے لیے جب اللہ اکبر کہا جاتا ہے تو سجدے میں پہنچنے سے پہلے پہلے ہی اسے ختم کر دیا جاتا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے تنبیہ فرما دی ہے کہ سجدے میں جاتے وقت پورے طور پر تکبیر کہنی چاہیے، یعنی اللہ اکبر پورے انتقال کو حاوی ہونا چاہیے۔
(2)
حضرت ابن عباس ؓ نے عکرمہ سے کہا کہ تیری ماں نہ رہے اس سے حقیقت مراد نہ تھی اور نہ کوئی بددعا دینا ہی مقصود تھا بلکہ یہ ایک محاورہ ہے جسے عرب لوگ ڈانٹ ڈپٹ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اس سے حقیقت مراد نہیں ہوتی۔
حضرت ابن عباس ؓ نے اپنے ہونہار شاگرد حضرت عکرمہ کو اس لیے ڈانٹ پلائی کہ اسے اس سنت کا علم نہیں تھا، حالانکہ اس کا تعلق روزمرہ کی نماز سے ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 787   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.