وقال ابو حميد في اصحابه: امكن النبي صلى الله عليه وسلم يديه من ركبتيه.وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ فِي أَصْحَابِهِ: أَمْكَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ مِنْ رُكْبَتَيْهِ.
اور ابوحمید نے اپنے ساتھیوں کے سامنے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر جمائے۔
(موقوف) حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي يعفور، قال: سمعت مصعب بن سعد، يقول:" صليت إلى جنب ابي فطبقت بين كفي ثم وضعتهما بين فخذي، فنهاني ابي وقال: كنا نفعله فنهينا عنه وامرنا ان نضع ايدينا على الركب".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُصْعَبَ بْنَ سَعْدٍ، يَقُولُ:" صَلَّيْتُ إِلَى جَنْب أَبِي فَطَبَّقْتُ بَيْنَ كَفَّيَّ ثُمَّ وَضَعْتُهُمَا بَيْنَ فَخِذَيَّ، فَنَهَانِي أَبِي وَقَالَ: كُنَّا نَفْعَلُهُ فَنُهِينَا عَنْهُ وَأُمِرْنَا أَنْ نَضَعَ أَيْدِينَا عَلَى الرُّكَبِ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ابویعفور اکبر سے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مصعب بن سعد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کے پہلو میں نماز پڑھی اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر رانوں کے درمیان رکھ لیا۔ اس پر میرے باپ نے مجھے ٹوکا اور فرمایا کہ ہم بھی پہلے اسی طرح کرتے تھے۔ لیکن بعد میں اس سے روک دئیے گئے اور حکم ہوا کہ ہم اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھیں۔
Narrated Mus`ab bin Sa`d: I offered prayer beside my father and approximated both my hands and placed them in between the knees. My father told me not to do so and said, "We used to do the same but we were forbidden (by the Prophet) to do it and were ordered to place the hands on the knees."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 756
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 790
حدیث حاشیہ: حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے رکوع میں دونوں ہاتھوں کی انگلیاں ملا کر دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنا منقول ہے۔ حضرت امام بخاری ؒ نے یہ باب لاکر اشارہ فرمایا کہ یہ حکم منسوخ ہو گیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 790
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:790
حدیث حاشیہ: (1) سنن دارمی میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بیٹوں نے نماز پڑھی تو رکوع کے وقت انہوں نے اپنے ہاتھوں کو اپنی رانوں کے درمیان رکھا۔ حضرت مصعب نے جب اس طرح نماز پڑھی تو ان کے باپ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے ان کے ہاتھوں پر مارا، پھر حقیقتِ حال کی وضاحت فرمائی۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مصعب نے یہ طریقۂ نماز حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے بیٹوں سے سیکھا اور بیٹوں نے اپنے والد گرامی حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے حاصل کیا۔ (2) امام ترمذی ؒ لکھتے ہیں کہ تطبیق اب منسوخ ہو چکی ہے۔ اہل علم کے درمیان اس میں کوئی اختلاف نہیں۔ شاید حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کو اس کا نسخ نہ پہنچا ہو۔ حضرت عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: سنت یہ ہے کہ بحالت رکوع ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑا جائے۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ تطبیق یہود کا فعل ہے اور ابتدا میں رسول اللہ ﷺ کو یہود کی موافقت پسند تھی، بعد میں اس سے منع کر دیا گیا۔ (فتح الباري: 355/2) ممکن ہے کہ پہلے پہلے تطبیق کا فعل یہود کی موافقت کرتے ہوئے کیا ہو، اس کے بعد جب مخالفت کا حکم ہوا تو اس سے منع کر دیا گیا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 790