(مرفوع) حدثنا سعد بن حفص، حدثنا شيبان، عن منصور، عن ربعي بن حراش، عن خرشة بن الحر، عن ابي ذر، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا اخذ مضجعه من الليل، قال: باسمك نموت ونحيا، فإذا استيقظ قال: الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا وإليه النشور".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الحُرِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ، قَالَ: بِاسْمِكَ نَمُوتُ وَنَحْيَا، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ربعی بن حراش نے، ان سے خرشہ بن الحر نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں لیٹنے جاتے تو کہتے «باسمك نموت ونحيا»”ہم تیرے ہی نام سے مریں گے اور اسی سے زندہ ہوں گے۔“ اور جب بیدار ہوتے تو کہتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور»”تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف جانا ہے۔“
Narrated Abu Dharr: When the Prophet went to bed at night, he used to say: "Bismika namutu wa nahya." And when he got up in the morning, he used to say, "Al hamdu li l-lahi al-ladhi ahyana ba'da ma amatana, wa ilaihi-nnushur."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 492
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7395
حدیث حاشیہ: اللہ کے نام کے ساتھ برکت لینا اور مدد طلب کرنا ثابت ہوا یہی باب سے مطابقت ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7395
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7395
حدیث حاشیہ: 1۔ ان احادیث میں بھی اللہ تعالیٰ کے ناموں کے طفیل دعا کرنے کا طریقہ بیان ہوا ہے کہ انسان نیند اور بیداری کے وقت اللہ تعالیٰ کے نام سے برکت حاصل کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کرتا ہے کہ میں حالت بیداری میں تیرا ہی نام یاد کرتا ہوں۔ اس نام ہی سے مجھے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور میرادل اس نام ہی سے آرام حاصل کرتا ہے۔ اسی کی بدولت مجھے نفع بخش زندگی میسر ہوگی۔ اسی طرح حالت نیند میں تیرا ہی نام لیتا ہوں، اس کی بدولت مجھے ہرحالت میں سکون و اطمینان مہیا فرما۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سونے کے وقت یہ دعا فرمایا کرتے تھے، اس لیے کہ نیند، موت کی ایک قسم ہے اور اس کے مقابلے میں بیداری ایک زندگی ہے اور بندوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ 2۔ بعض اوقات ممکن ہے کہ نیند کی حالت میں روح واپس نہ آئے۔ لیکن جب نیند کے بعد زندگی ملتی ہے تو نشاط وقوت واپس آجاتی ہے، ان حالت میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کے لیے مذکورہ دعا پڑھنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مقام پر نیند کو موت قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جو نہ مراہواس کی روح بھی نیند کی حالت میں قبض کرتا ہے، پھر جس کی موت کا فیصلہ ہو چکا ہو اس کی روح کو روک لیتا ہے اور دوسری روحیں ایک مقررہ وقت تک کے لیے واپس بھیج دیتا ہے۔ غوروفکر کرنے والوں کے لیے اس میں یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔ “(الزمر 39/42)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7395
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6325
6325. حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب اپنی خواب گاہ میں جاتے تو کہتے: ”اے اللہ میں تیرے ہی نام سے سوتا اور بیدار ہوتا ہوں۔“ اور جب بیدار ہوتے تو فرماتے: ”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے مجھے مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف واپس جانا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6325]
حدیث حاشیہ: سونے سے پہلے نماز والا وضو کرنا، اپنا دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں کروٹ پر لیٹنا، مسنون دعائیں یا ان میں سے کوئی ایک دعا پڑھنا انتہائی تاکیدی سنتیں ہیں۔ بہتر ہے کہ دعا پڑھنے کے بعد کوئی گفتگو نہ کی جائے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6325