(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن عبد الملك، عن ربعي، عن حذيفة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا اوى إلى فراشه، قال: اللهم باسمك احيا واموت، وإذا اصبح قال: الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا وإليه النشور".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، قَالَ: اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَحْيَا وَأَمُوتُ، وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹنے جاتے تو یہ دعا کرتے «اللهم باسمك أحيا وأموت»”اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ زندہ ہوں اور اسی کے ساتھ مروں گا۔“ اور جب صبح ہوتی تو یہ دعا کرتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور»”تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے اس کے بعد زندہ کیا کہ ہم مر چکے تھے اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔“
Narrated Juhaifa: When the Prophet went to bed, he used to say, "Allhumma bismika ahya wa amut." And when he got Up in the mornings he used to say, "Al hamdu li l-lahi al-ladhi ahyana ba'da ma amatana wa ilaihi-nnushur."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 491
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3880
´رات میں آنکھ کھل جائے تو کیا دعا پڑھے؟` حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو جاگتے تو یہ دعا پڑھتے: «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور»”تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے ہم کو (نیند کی صورت میں) موت طاری کرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا، اور اسی کی طرف اٹھ کر جا نا ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3880]
اردو حاشہ: فائدہ: یہی دعا صبح کو جاگنے پر پڑھنی چاہیے۔ (صحیح البخاري، التوحید، باب السوال باسماء اللہ تعالیٰ والا ستعاذۃ بھا، حدیث: 7394)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3880
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3417
´سوتے اور جاگتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔` حذیفہ بن الیمان رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو کہتے: «اللهم باسمك أموت وأحيا»۱؎، اور جب آپ سو کر اٹھتے تو کہتے: «الحمد لله الذي أحيا نفسي بعد ما أماتها وإليه النشور»۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3417]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: تیرا ہی نام لے کر مرتا (یعنی سوتا) ہوں اور تیرا ہی نام لے کر جیتا (یعنی سو کر اٹھتا) ہوں۔
2؎: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میری جان (میری ذات) کو زندگی بخشی، اس کے بعد کہ اسے (عارضی) موت دے دی تھی اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے، بعض روایات میں اس کے الفاظ یوں بھی آئے ہیں، (الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَا نَفْسِي بَعْدَ مَا أَمَاتَهَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ) معنی ایک ہی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3417
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6314
6314. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ سوتا اور بیدار ہوتا ہوں۔“ اور جس وقت بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6314]
حدیث حاشیہ: حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خواص صحابہ میں سے ہیں آپ کے راز ورموز کے امین تھے۔ شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چالیس دن بعد35ھ میں مدائن میں فوت ہوئے رضي اللہ و أرضاہ آمین۔ کہتے ہیں النوم أخو الموت اور قرآن میں بھی توفی کا لفظ سونے کے لئے آیا ہے فرمایا ﴿وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُمْ بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَى أَجَلٌ مُسَمًّىالآیة﴾
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6314
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6314
6314. حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ سوتا اور بیدار ہوتا ہوں۔“ اور جس وقت بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6314]
حدیث حاشیہ: اس حدیث میں دائیں ہاتھ یا دائیں رخسار کا ذکر نہیں ہے دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے ان احادیث کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں وضاحت کے ساتھ دائیں ہاتھ اور دائیں رخسار کا ذکر ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے وقت اپنے دائیں رخسار کے نیچے دایاں ہاتھ رکھتے تھے۔ (مسند أحمد: 387/5) اسی طرح حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر سوتے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور تین بار درج ذیل دعا پڑھتے: (اللهم قني عذابَكَ يومَ تَبعثُ عبادَكَ) ''اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو اٹھائے تو مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔ '' (سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 5045) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث کا بھی حوالہ دیا ہے۔ (فتح الباري: 139/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6314