ومن حلف بعزة الله وصفاته، وقال انس، قال النبي صلى الله عليه وسلم: تقول جهنم قط قط وعزتك، وقال ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم يبقى رجل بين الجنة والنار آخر اهل النار دخولا الجنة، فيقول: يا رب، اصرف وجهي عن النار لا وعزتك لا اسالك غيرها، قال ابو سعيد: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل: لك ذلك وعشرة امثاله، وقال ايوب وعزتك لا غنى بي عن بركتك.وَمَنْ حَلَفَ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَصِفَاتِهِ، وَقَالَ أَنَسٌ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَقُولُ جَهَنَّمُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْقَى رَجُلٌ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهَا، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَكَ ذَلِكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ، وَقَالَ أَيُّوبُ وَعِزَّتِكَ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ.
اور فرمایا ”اے رسول! تیرا مالک عزت والا ہے، ان باتوں سے پاک ہے جو یہ کافر بناتے ہیں۔“ اور فرمایا ”عزت اللہ اور اس کے رسول ہی کے لیے ہے۔“ اور جو شخص اللہ کی عزت اور اس کی دوسری صفات کی قسم کھاتے تو وہ قسم منعقد ہو جائے گی۔ اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ اس میں اپنا قدم رکھ دے گا تو جہنم کہے گی «قط قط» کہ بس بس، تیری عزت کی قسم! اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ ایک شخص جنت اور دوزخ کے درمیان باقی رہ جائے گا جو سب سے آخری دوزخی ہو گا جسے جنت میں داخل ہونا ہے اور کہے گا: اے رب! میرا چہرہ جہنم سے پھیر دے، تیری عزت کی قسم اس کے سوا اور میں کچھ نہیں مانگوں گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ عزوجل کہے گا کہ تمہارے لیے یہ ہے اور اس سے دس گنا“ اور ایوب علیہ السلام نے دعا کی ”اور تیری عزت کی قسم! کیا میں تیری عنایت اور سرفرازی سے کبھی بےپروا ہو سکتا ہوں۔“
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین معلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن یعمر نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے ”تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ کوئی معبود تیرے سوا نہیں، تیری ایسی ذات ہے جسے موت نہیں اور جن و انس فنا ہو جائیں گے۔“
Hum se Abu Ma’mar ne bayan kiya, kaha hum se Abdul Waris ne bayan kiya, kaha hum se Husain Mu’allim ne bayan kiya, un se Abdullah bin Buraidah ne, un se Yahya bin Ya’mar ne aur unhein Ibne-e-Abbas Radhiallahu Anhuma ne ke Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam kaha karte the “Teri ’izzat ki panaah maangta hun ke koi ma’bood tere siwa nahi, teri aisi zaat hai jise maut nahi aur Jinn-o-Ins fana ho jaayenge.”
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet used to say, "I seek refuge (with YOU) by Your 'Izzat, None has the right to be worshipped but You Who does not die while the Jinns and the human beings die."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 480
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7383
حدیث حاشیہ: 1۔ خوفناک چیز سے بھاگ کر کسی بچانے والے کی پناہ میں آنے کو"عوذ" کہا جاتا ہے جبکہ خیر کی تلاش میں تگ ودود کرنے کو "لود" کہتے ہیں۔ استعاذے کی یہی حقیقت ہے کہ ہر شرارتی کی شرارت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ لی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر عادت مبارک تھی کہ وہ رب العزت کی پناہ مانگتے تھے اور پناہ لیتے وقت اللہ تعالیٰ کی صفت عزت کا حوالہ دیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کے حوالے سے پناہ مانگنا عبادت بلکہ بہترین عبادت ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کے درج ذیل حکم کی تعمیل ہوتی ہے: ”اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھیں ناموں سے پکارا کرو۔ “(الأعراف 180/7) 2۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کی پناہ لینا بھی اس کی قسم اٹھانے کی طرح ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اللہ تعالیٰ کی صفت عزت کو ثابت کرنا ہے۔ اس حدیث میں اس کا واضح ثبوت ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7383