صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
7. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهْوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور وہی غالب ہے، حکمت والا“۔
حدیث نمبر: 7383
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: أَعُوذُ بِعِزَّتِكَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الَّذِي لَا يَمُوتُ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ يَمُوتُونَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین معلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے، ان سے یحییٰ بن یعمر نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے ”تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ کوئی معبود تیرے سوا نہیں، تیری ایسی ذات ہے جسے موت نہیں اور جن و انس فنا ہو جائیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7383 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7383
حدیث حاشیہ:
1۔
خوفناک چیز سے بھاگ کر کسی بچانے والے کی پناہ میں آنے کو"عوذ" کہا جاتا ہے جبکہ خیر کی تلاش میں تگ ودود کرنے کو "لود" کہتے ہیں۔
استعاذے کی یہی حقیقت ہے کہ ہر شرارتی کی شرارت سے اللہ تعالیٰ کی پناہ لی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر عادت مبارک تھی کہ وہ رب العزت کی پناہ مانگتے تھے اور پناہ لیتے وقت اللہ تعالیٰ کی صفت عزت کا حوالہ دیتے تھے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات کے حوالے سے پناہ مانگنا عبادت بلکہ بہترین عبادت ہے کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ کے درج ذیل حکم کی تعمیل ہوتی ہے:
”اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، لہذا تم اسے انھیں ناموں سے پکارا کرو۔
“(الأعراف 180/7)
2۔
اللہ تعالیٰ کی صفات کی پناہ لینا بھی اس کی قسم اٹھانے کی طرح ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد اللہ تعالیٰ کی صفت عزت کو ثابت کرنا ہے۔
اس حدیث میں اس کا واضح ثبوت ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7383