صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
9. بَابُ مَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ:
9. باب: جو شخص اللہ کے بندوں کو ستائے (مشکل میں پھنسائے) اللہ اس کو ستائے گا (مشکل میں پھنسائے گا)۔
(9) Chapter. Whoever puts the people into troubles and difficulties will be put into troubles and difficulties by Allah.
حدیث نمبر: 7152
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق الواسطي، حدثنا خالد، عن الجريري، عن طريف ابي تميمة، قال: شهدت صفوان، وجندبا واصحابه وهو يوصيهم، فقالوا: هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا؟، قال: سمعته، يقول:" من سمع سمع الله به يوم القيامة، قال: ومن يشاقق يشقق الله عليه يوم القيامة، فقالوا: اوصنا، فقال: إن اول ما ينتن من الإنسان بطنه، فمن استطاع ان لا ياكل إلا طيبا فليفعل، ومن استطاع ان لا يحال بينه وبين الجنة بملء كفه من دم اهراقه فليفعل"، قلت لابي عبد الله: من يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، جندب، قال: نعم جندب.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ طَرِيفٍ أَبِي تَمِيمَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ صَفْوَانَ، وَجُنْدَبًا وَأَصْحَابَهُ وَهُوَ يُوصِيهِمْ، فَقَالُوا: هل سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا؟، قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ: وَمَنْ يُشَاقِقْ يَشْقُقِ اللَّهُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقَالُوا: أَوْصِنَا، فَقَالَ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُنْتِنُ مِنَ الْإِنْسَانِ بَطْنُهُ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَأْكُلَ إِلَّا طَيِّبًا فَلْيَفْعَلْ، وَمَنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يُحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ بِمِلْءِ كَفِّهِ مِنْ دَمٍ أَهْرَاقَهُ فَلْيَفْعَلْ"، قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: مَنْ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جُنْدَبٌ، قَالَ: نَعَمْ جُنْدَبٌ.
ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے جریری نے، ان سے ظریف ابوتمیمہ نے بیان کیا کہ میں صفوان اور جندب اور ان کے ساتھیوں کے پاس موجود تھا۔ صفوان اپنے ساتھیوں (شاگردوں) کو وصیت کر رہے تھے، پھر (صفوان اور ان کے ساتھیوں نے جندب رضی اللہ عنہ سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو لوگوں کو ریاکاری کے طور پر دکھانے کے لیے کام کرے گا اللہ قیامت کے دن اس کی ریاکاری کا حال لوگوں کو سنا دے گا اور فرمایا کہ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلا کرے گا، پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں کوئی وصیت کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انسان کے جسم میں اس کا پیٹ سڑتا ہے پس جو کوئی طاقت رکھتا ہو کہ پاک و طیب کے سوا اور کچھ نہ کھائے تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے اور جو کوئی طاقت رکھتا ہو وہ چلو بھر لہو بہا کر (یعنی ناحق خون کر کے) اپنے آپ کو بہشت میں جانے سے روکے۔ جریری کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ سے پوچھا، کون صاحب اس حدیث میں یہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا؟ کیا جندب کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں وہی کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tarif Abi Tamima: I saw Safwan and Jundab and Safwan's companions when Jundab was advising. They said, "Did you hear something from Allah's Apostle?" Jundab said, "I heard him saying, 'Whoever does a good deed in order to show off, Allah will expose his intentions on the Day of Resurrection (before the people), and whoever puts the people into difficulties, Allah will put him into difficulties on the Day of Resurrection.'" The people said (to Jundab), "Advise us." He said, "The first thing of the human body to purify is the `Abdomen, so he who can eat nothing but good food (Halal and earned lawfully) should do so, and he who does as much as he can that nothing intervene between him and Paradise by not shedding even a handful of blood, (i.e. murdering) should do so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 266


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري7152جندب بن عبد اللهمن سمع سمع الله به يوم القيامة من يشاقق يشقق الله عليه يوم القيامة أول ما ينتن من الإنسان بطنه فمن استطاع أن لا يأكل إلا طيبا فليفعل من استطاع أن لا يحال بينه وبين الجنة بملء كفه من دم أهراقه فليفعل

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7152 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7152  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں عسعس بن سلامہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ شورش برپا کرنے والوں کو جمع کریں تاکہ میں انھیں حدیث بیان کروں،چنانچہ خوارج کے سرغنوں،یعنی نافع بن ازرق،ابوبلال مرد اس،نجدہ اور صالح بن مشرح کو جمع کیا گیا تو انھوں نے ان لوگوں کے سامنے مذکورہ حدیث بیان کی۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب انھوں نے وعظ سنا تو رونے لگے۔
حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
اگر یہ سچے ہیں تو میں نے ان سے بڑھ کر کسی کو نجات یافتہ نہیں پایا۔
(صحیح مسلم الایمان حدیث 279(97)
وفتح الباری 13/161،162)

دراصل یہ لوگ فتنہ برپا کرنے والے تھے اور انتہائی درجہ کے پاکباز معلوم ہوتے تھے جب وہ وعظ سن کر رونے لگے تو انھوں نے ان کی ریاکاری کو محسوس کیا اور فرمایا:
اگر یہ سچے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے ہاں نجات یافتہ ہیں۔

بہرحال ان خوارج نے مسلمانوں کا بے دریغ خون بہایا،بچوں،عورتوں اور لوگوں کا قتل عام کیا۔
ہمارے رجحان کے مطابق حدیث بالا کا یہ مفہوم ہے کہ جس نے مسلمانوں کےدرمیان اختلاف ڈالا اوراپنے لیے کسی الگ راستے کا انتخاب کیا جو سبیل المومنین (اہل ایمان کے راستے)
کے علاوہ ہوتو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے سخت مصیبت سے دوچار کرے گا کیونکہ خوارج نے جوحالات پیدا کررکھے تھے ان کے پیش نظر یہی مفہوم مناسب ہے۔
واللہ اعلم۔w
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7152   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.